امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میکسیکو سرحد پر پناہ گزینوں کے داخلے پر پابندی کے احکامات کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے منسوخ کر دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ یہ اقدام صدر کے اختیارات سے تجاوز اور امیگریشن قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
امریکی ڈسٹرکٹ کورٹ کے جج رینڈولف موس، جنہیں سابق صدراوباما نے تعینات کیا تھا، نے اپنے 128 صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے 20 جنوری کو جاری کردہ صدارتی حکم، جس میں غیر قانونی امیگریشن کو امریکا پر ’حملہ‘ قرار دیتے ہوئے پناہ کی درخواستوں پر پابندی عائد کی گئی تھی، کو ماورائے قانون اورآئین قرار دیا ہے۔
یہ مقدمہ امریکن سول لبرٹیز یونین(اے سی ایل یو) اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے دائر کیا تھا، جنہوں نے ان افراد کی نمائندگی کی جو پناہ کی درخواست دینے سے محروم کر دیے گئے تھے۔
فیصلے کی اہم نکات
جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کو صدر نے اختیارات سے تجاوزکیا، جج رینڈولف موس نے واضح کیا کہ امیگریشن اور پناہ گزینی سے متعلق قوانین کانگریس نے مرتب کیے ہیں، جنہیں صدارتی حکم سے کالعدم نہیں کیا جا سکتا۔
انہوں نے اپنے فیصلے میں خبردار کیا کہ اس پابندی سے ہزاروں افراد بنیادی قانونی حق سے محروم ہو سکتے تھے۔ فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ عدالت کا حکم پورے امریکا میں لاگو ہوگا اور اس میں وہ تمام افراد شامل ہیں جو اس پابندی سے متاثر ہوئے یا ہو سکتے تھے۔
فی الحال پابندی برقرار
فیصلے کے مطابق یہ حکم فوری طور پر نافذ نہیں ہوگا بلکہ اس پر 14 دن کی مہلت دی گئی ہے تاکہ ٹرمپ انتظامیہ 16 جولائی تک اپیل دائر کر سکے۔
واضح رہے کہ ٹرمپ کے دوسری بار صدر بننے کے بعد، میکسیکو سے سرحد پار کرنے والے افراد کی تعداد میں تاریخی کمی دیکھنے میں آئی ہے، جون میں گرفتاریوں کی تعداد 6,000 سے بھی کم رہی، جو 1966 کے بعد سب سے کم سطح ہے۔
ٹرمپ انتظامیہ کا فیصلے پر ردعمل
وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ انتظامیہ کی ترجمان ایبیگیل جیکسن نے فیصلے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے اپیل کا عندیہ دیا ہے جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموںنے فیصلے کو قانون کی بالادستی اور انسانی حقوق کی فتح قرار دیا۔
اگر حکومت اپیل دائر کرتی ہے تو یہ معاملہ اعلیٰ عدالتوں میں جائے گا اور ممکنہ طور پر سپریم کورٹ تک پہنچ سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی اعلیٰ عدالت فوری طور پر حکم کو معطل نہیں کرتی تو امیگریشن حکام کو دوبارہ پناہ گزین درخواستوں پر کارروائی کرنی ہوگی۔