پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت سے دریاؤں کی سیلابی کیفیت کی پیشگی اطلاع کا مطالبہ

پاکستان کا سندھ طاس معاہدے کے تحت بھارت سے دریاؤں کی سیلابی کیفیت کی پیشگی اطلاع کا مطالبہ

پاکستان نے ایک بار پھر بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے تاریخی سندھ طاس معاہدے کی روشنی میں غیر معمولی سیلابی صورتحال کے بارے میں پیشگی اطلاع فراہم کرے تاکہ ممکنہ انسانی و معاشی نقصانات سے بروقت بچاؤ ممکن بنایا جا سکے۔

ذرائع کے مطابق سندھ طاس معاہدے کی واضح شقوں میں بھارت کو یہ ذمہ داری سونپی گئی ہے کہ اگر دریائے چناب، راوی یا ستلج میں کسی بھی قسم کی غیر معمولی سیلابی صورتحال پیدا ہونے کا اندیشہ ہو تو وہ بروقت پاکستان کو مطلع کرے۔

تاہم موجودہ صورتحال یہ ہے کہ بھارت نے پاکستان کی طرف سے کیے گئے اس اہم مطالبے پر مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے،ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکام متعدد بار بھارت کو معاہدے پر عمل درآمد کی یاد دہانی کروا چکے ہیں، لیکن تاحال کوئی مثبت جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ خبر بھی پڑھیں :سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی ناممکن،بھارت عالمی عدالت کے فیصلے کو نظر انداز کر کے قانون شکنی کر رہا ہے،الجزیرہ کی رپورٹ
ماہرین کا کہنا ہے کہ اس طرز عمل سے نہ صرف معاہدے کی خلاف ورزی ہو رہی ہے بلکہ لاکھوں پاکستانی شہریوں کی زندگیوں کو بھی خطرے میں ڈالا جا رہا ہے،چونکہ بھارت کی طرف سے مسلسل عدم تعاون کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے، اس لیے پاکستان نے دریا چناب، ستلج اور راوی میں پانی کی سطح اور سیلابی کیفیت کی نگرانی کے لیے متبادل ذرائع اور تکنیکی وسائل کا استعمال شروع کر دیا ہے۔

ان ذرائع میں سیٹلائٹ ڈیٹا مقامی آب و ہوا کی رپورٹس اور خودکار واٹر گیجنگ سسٹمز شامل ہیں جن کے ذریعے دریاؤں کی صورتحال کا مسلسل مشاہدہ کیا جا رہا ہے۔
متعلقہ حکام نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کے زیرانتظام ڈیمز سے کسی بھی وقت بڑی مقدار میں پانی چھوڑا جا سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب نچلے علاقوں میں پہلے ہی شدید بارشیں ہو رہی ہوں۔

ایسے میں اگر بھارت نے اطلاع نہ دی تو پاکستان میں تباہ کن سیلابی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے جس سے زرعی اراضی، بنیادی ڈھانچہ اور انسانی جانوں کا شدید نقصان ہو سکتا ہے۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ بھارت کا یہ رویہ نہ صرف بین الاقوامی معاہدے کی خلاف ورزی ہے بلکہ ایک پڑوسی ملک کے ساتھ دشمنانہ طرز عمل کی عکاسی بھی کرتا ہے۔

یہ خبر بھی پڑھیں :بھارت سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا، ایسا کیا تو عالمی پابندیاں لگ سکتی ہیں، اشتراوصاف
اس لیے پاکستان نے زور دیا ہے کہ بھارت سندھ طاس معاہدے کی روح کے مطابق تمام طے شدہ ذمہ داریاں پوری کرے اور قدرتی آفات کی صورت میں  شفاف معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔

پاکستانی وزارت آبی وسائل کے ذرائع کے مطابق اگر بھارت تعاون نہیں کرتا تو عالمی فورمز پر بھی یہ معاملہ اٹھایا جا سکتا ہے تاکہ اقوامِ متحدہ اور عالمی برادری بھارت پر معاہدے کی پاسداری کے لیے دباؤ ڈالے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *