پاکستانی پاسپورٹ میں ایک اہم اور دور رس تبدیلی کا فیصلہ کر لیا گیا ہے جو نہ صرف عالمی معیار سے ہم آہنگی کا مظہر ہے بلکہ سماجی تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک بڑا قدم بھی تصور کیا جا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق اب نئے جاری ہونے والے پاسپورٹس پر صرف والد کا نام درج کرنا کافی نہیں ہوگا بلکہ والدہ کا نام بھی لازمی طور پر لکھنا ہوگا۔
یہ فیصلہ ان تمام شہریوں پر لاگو ہوگا جو آئندہ کسی بھی مقصد کے لیے نیا پاسپورٹ بنوائیں گے، اس کے ساتھ ساتھ جو افراد اپنے موجودہ پاسپورٹس کی تجدید کروانے کے خواہشمند ہوں گےاُن کی دستاویزات پر بھی والد اور والدہ دونوں کے نام درج کیے جائیں گے۔
اس نئی پالیسی کے تحت نادرا اور پاسپورٹ دفاتر میں رجسٹریشن اور شناخت کے عمل کو مزید جامع اور مکمل بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ شناخت میں کسی ابہام کی گنجائش نہ رہے۔
پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے ترجمان کے مطابق یہ اقدام صرف مقامی سطح پر سماجی ضروریات کے تحت نہیں کیا جا رہا بلکہ اس کا مقصد پاکستانی شہریوں کے سفری دستاویزات کو عالمی معیار، بین الاقوامی شناختی اصولوں کے مطابق ہم آہنگ بنانا ہے۔
دنیا کے کئی ممالک میں والدہ کے نام کو شناختی نظام کا حصہ بنایا جا چکا ہے اور پاکستان بھی اسی بین الاقوامی رجحان کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ تبدیلی متعارف کروا رہا ہے۔
اس فیصلے کے بعد شہریوں میں ایک عمومی سوال گردش کر رہا ہے کہ آیا اُن کے پاس پہلے سے جاری شدہ پاسپورٹس اب کارآمد رہیں گے یا انہیں بھی تبدیل کروانا ہوگا؟
اس بارے میں حکام کی جانب سے وضاحت دی گئی ہے کہ موجودہ پاسپورٹس جن کی معیاد ابھی باقی ہے وہ اپنی مدت کے اختتام تک قابلِ استعمال رہیں گے اور اُن پر اس فیصلے کا فوری اطلاق نہیں ہوگا۔
تاہم یہ واضح کیا گیا ہے کہ نئی پالیسی کا اطلاق صرف آئندہ جاری کیے جانے والے پاسپورٹس پر ہو گا اور جیسے ہی پرانے پاسپورٹس کی معیاد ختم ہوگی تجدید کے وقت نئی شرط لاگو ہوگی۔
حکام کی جانب سے یہ بھی اشارہ دیا گیا ہے کہ اس اقدام سے نہ صرف قومی شناختی عمل کو مضبوط بنایا جا رہا ہے بلکہ بیرونِ ملک پاکستانی شہریوں کو بھی امیگریشن اور دیگر قانونی معاملات میں بہتر سہولیات میسر آ سکیں گی۔