بھارت کا جنگی جنون تیزی سے آگے بڑھتا جا رہا ہے، پاکستان کے خلاف جارحانہ روّیے کے طور پر بھارت کی مشرقی لداخ میں 130 کلومیٹر طویل ایک اہم متبادل سڑک کی تعمیر آخری مراحل میں ہے، جو دَولت بیگ اولڈی فوجی اڈے تک جاتی ہے۔
بھارت کی جانب سے یہ سڑک، جو شدید دشوار گزار اور بلند ترین علاقوں سے گزرتی ہے، اکتوبر-نومبر 2026 تک مکمل طور پر فعال ہو جانے کی توقع ہے۔ اس کی تعمیر بارڈر روڈز آرگنائزیشن کر رہی ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق یہ نئی سڑک سسوما (نوبرا ویلی) سے شروع ہو کر ساسر برنگسا، گیپشن اور مرگو سے گزرتی ہوئی دولت بیگ اولڈی تک پہنچتی ہے۔ دولت بیگ اولڈی سطح سمندر سے 16,614 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور لائن آف ایکچوئل کنٹرول اور چین کے زیر قبضہ اکسائی چن سے چند کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ یہاں ایک ایڈوانس لینڈنگ گراؤنڈبھی موجود ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق سسوما سے ساسر برنگسا تک سڑک کی پختہ تعمیر مکمل ہو چکی ہے، جبکہ مرگو سے دولت بیگ اولڈی کی طرف 60 سے 70 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے۔ کچھ حصوں پر بھاری فوجی سامان، جیسے بوفورز توپیں، لے جاکر سڑک کی صلاحیت کا تجربہ کیا گیا ہے۔
ساسر لا کے نیچے 7 کلومیٹر طویل سرنگ بھی منصوبے کا حصہ ہے تاکہ ہر موسم میں رسائی ممکن بنائی جا سکے۔
یہ متبادل سڑک اسٹریٹیجک لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے، کیونکہ یہ فوجی نقل و حرکت، اسلحے کی ترسیل اور لاجسٹکس کو موجودہ 255 کلومیٹر داربوک-شیوک دولت بیگ اولڈی سڑک کے مقابلے میں زیادہ محفوظ اور تیز بنائے گی۔
موجودہ سڑک لائن آف ایکچوئل کنٹرول کے بہت قریب سے گزرتی ہے اور چینی نگرانی کے لیے آسان ہدف ہے، جبکہ نئی سڑک زیادہ خفیہ راستہ فراہم کرتی ہے۔
اگرچہ بھارت کا دعویٰ ہے کہ یہ تعمیرات دفاعی تیاریوں کا حصہ ہیں، لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ نئی سڑک بھارت کے بڑھتے ہوئے جارحانہ رویے کی علامت ہے۔ دولت بیگ اولڈی سیکٹر جو دیپسنگ میدانوں اور سیاچن کے قریب واقع ہے، بہ سڑک ممکنہ بھارت کو مستقبل میں فوجی کارروائیوں کا پلیٹ فارم فراہم کر سکتی ہے۔
آزاد ریسرچ کے مطابق اس پس منظر میں، نئی سڑک کی تعمیر پہلے سے ہی کشیدہ سلامتی کی صورتحال کو مزید عدم استحکام کا شکار بنا سکتی ہے۔ انتہائی شمال میں بھارت کی آپریشنل صلاحیت میں یہ اضافہ، دو جوہری طاقتوں کے درمیان پہلے سے نازک توازن کو بگاڑ سکتا ہے اور خطے میں کشیدگی کو نئی سطح پر لے جا سکتا ہے۔