بھارت میں مودی سرکار کے دور میں خواتین کے خلاف جرائم، خاص طور پر طاقتور سیاسی شخصیات کی جانب سے جنسی زیادتی کے واقعات میں تشویشناک اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔
این ڈی ٹی وی کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بی جے پی کے ایم ایل اے پربھو چوہان کے بیٹے پرتیک چوہان کے خلاف کرناٹکا میں جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق مہاراشٹر کی 25 سالہ ایک خاتون کی شکایت پر درج ہونے والی ایف آئی آر میں الزام ہے کہ پرتیک چوہان نے 25 دسمبر 2023 سے 27 مارچ 2024 کے درمیان متعدد بار اس خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔
متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ شادی کے وعدوں کے باوجود پرتیک نے نہ صرف اسے دھوکا دیا بلکہ اسے خودکشی پر مجبور کرنے کی کوشش کی اور اس کے بازو پر بلیڈ سے زخم بھی لگایا۔
بدقسمتی سے، یہ کوئی واحد یا اتفاقیہ واقعہ نہیں ہے ، انڈین ایکسپریس کے اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2025 تک کے عرصے میں بھارت کے 151 موجودہ ایم پیز اور ایم ایل ایز کے خلاف خواتین سے متعلق جرائم کے مقدمات زیر سماعت ہیں۔
#womensafety_in_india
According to the National Crime Records Bureau (NCRB), crimes against women have increased by 26.35% over the past six years
Breaking Down the Stats
Rape Cases:- A woman is raped every 16 minutes in India.please look forward to it @PMOIndia@arjunrammeghwal— _PEACE_DUDE (@Aryn32187359) July 22, 2025
بھارتی تنظیم برائے جمہوری اصلاحات (اے ڈی آر) کے مطابق ان میں سب سے زیادہ تعداد (54) بی جے پی کے ارکان اسمبلی و پارلیمنٹ کی ہے، جن میں سے 16 ارکان پر جنسی زیادتی کے سنگین الزامات ہیں۔
یہ کوئی نیا رجحان نہیں ہے۔ این ڈی ٹی وی، ٹائمز آف انڈیا اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، بی جے پی کے متعدد سابق وزراء اور ارکان اسمبلی پر جنسی زیادتی کے الزامات لگ چکے ہیں۔ 2019 میں بی جے پی کے سابق ایم ایل اے کلدیپ سنگھ کو ایک نابالغ لڑکی سے زیادتی کے جرم میں عمر قید کی سزا ہوئی تھی۔ اسی طرح بی جے پی ایم پی برج بھوشن شرن سنگھ پر متعدد خواتین نے جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے۔
بھارت میں جنسی زیادتی کے کیسز اور خواتین کے خلاف جرائم کے تناظر میں حال ہی میں اڑیسہ میں ایک افسوسناک واقعے کے بعد بی جے پی کی نئی حکومت، جس کی قیادت موہن ماجھی کر رہے ہیں، شدید عوامی ردِعمل کا سامنا کر رہی ہے۔
*🚨No Safety for Girls in Modi’s India*
🔹 Maharashtra: 3,506 rapes, 924 murders
🔹 NCW: 7,698 complaints, 394 rape cases*This isn’t Beti Bachao, it’s Beti Bachao from BJP rule.‼️*#ModiFails pic.twitter.com/QU6HjGV5W8
— Global Eyes (@_Army804) July 22, 2025
الجزیرہ کی ایک رپورٹ کے مطابق بھارت میں 2018 سے 2025 کے درمیان ہر سال جنسی زیادتی کے 30,000 سے 34,000 کیسز ریکارڈ کیے گئے، یعنی ہر 15 منٹ میں ایک ریپ کیس رپورٹ ہوتا ہے۔
سی این این کے مطابق صرف 2022 میں تقریباً دو لاکھ ریپ کیسز میں سے صرف 18,517 مقدمات نمٹائے جا سکے، جب کہ 90 فیصد سے زائد کیسز اب بھی زیرِ التوا ہیں۔
یہ اعداد و شمار نہ صرف جرائم کی سنگینی کو ظاہر کرتے ہیں بلکہ بھارت کے عدالتی نظام میں موجود سست روی اور ناانصافی کی گہرائی کو بھی آشکار کرتے ہیں۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ خواتین کو محفوظ ماحول دینے کے بجائے، بی جے پی کی سخت گیر پالیسیاں—خصوصاً مقبوضہ جموں و کشمیر جیسے خطوں میں ظلم و جبر میں اضافے کا سبب بن رہی ہیں، جہاں بااثر افراد کو تحفظ جبکہ متاثرین کو خاموشی کا سامنا ہے۔
رواں سال کے آغاز میں، امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے سفری ہدایات نامے کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے ہراسانی کے خدشے کے باعث امریکی خواتین کو بھارت کا اکیلے سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
The 🇺🇸 US State Department has issued an updated travel advisory for India, warning female tourists never to travel alone because of the threat of rape.
Travelling to India has become a women’s safety issue. 🇮🇳💩#India #USA #Travel #SafetyFirst #WomensHealth pic.twitter.com/M2JJCwpnHt
— Codex India (@Codex_India3) June 24, 2025