سینیٹر مشاہد حسین سید کا ایشیا اور افریقہ کے رہنماؤں کو ’مینڈیلا ماڈل‘ اپنانے کا مشورہ

سینیٹر مشاہد حسین سید کا ایشیا اور افریقہ کے رہنماؤں کو ’مینڈیلا ماڈل‘ اپنانے کا مشورہ

پاکستان کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایشیا اور افریقہ کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اقتدار کی ہوس رکھنے کی بجائے امن، مفاہمت اور جمہوری انتقالِ اقتدار کے لیے ’مینڈیلا ماڈل‘ کو اپنائیں، تاکہ سیاسی استحکام اور جامع حکمرانی کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ بھی پڑھیں:نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عمران خان سےضرور ہمدردی ہوگی: سابق سینیٹر مشاہد حسین سید

افریقی ملک گھانا کے دارالحکومت اکرا میں منعقدہ افریقی سیاسی جماعتوں کی پہلی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جس میں 40 سے زیادہ ممالک کے 200 سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی، میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’نیلسن مینڈیلا ‘کا طرزِ قیادت دنیا کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔

سینیٹر مشاہد حسین سید کانفرنس میں بطور بین الاقوامی ایشیائی سیاسی جماعتوں کی کانفرنس (آئی سی اے پی پی ) کے شریک چیئرمین اور پاکستان کے پہلے افریقہ پر مرکوز تھنک ٹینک ’پائیدار‘کے صدر کے طور پر پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔

’مینڈیلا ماڈل‘ انتقامی سیاست اور سیاسی انتقام کو مسترد کرتا ہے، جو معاشروں کو ماضی میں قید رکھتا ہے‘۔

’نیلسن مینڈیلا‘ نے عوامی عہدے کو ایک امانت سمجھا اور ایک مدت کے بعد رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ کر تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کی‘۔

سینیٹر مشاہد حسین سید نے ’نیلسن مینڈیلا‘ سے اپنی ذاتی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ایک درگزر کرنے والا، فراخ دل اور وسیع ظرف رہنما قرار دیا، جس نے کبھی بھی انتقام کی راہ اختیار نہیں کی۔

مزید پڑھیں:کیا عمران خان باہر آنے والے ہیں؟ سابق سینٹر مشاہد حسین سید کے اہم انکشافات سامنے آ گئے

انہوں نے مزید کہا کہ ’نیلسن مینڈیلا‘ ہمیشہ فلسطین اور کشمیر کے حقِ خودارادیت کے حامی رہے اور مظلوم اقوام کے ساتھ کھڑے ہونے والے اصولی عالمی رہنما تھے۔

اپنے دورہ کے دوران، سینیٹر مشاہد حسین سید نے گھانا کی نائب صدر جین نانا، چیف آف اسٹاف جولیئس ڈیبرہ اور ایتھوپیا کے نائب وزیر اعظم ابراہیم فراح سمیت کئی افریقی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔

انہوں نے گھانا کے پہلے صدر کوامے نکرومہ کے مزار پر بھی حاضری دی اور انہیں افریقی اتحاد اور غیر وابستہ تحریک کا بانی قرار دیا۔

اکرا میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے یومِ پاکستان کی ایک تقریب سے بھی خطاب کیا، افریقی تھنک ٹینکس، میڈیا اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور سفارتکاری، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، آئی ٹی اور معدنیات کے شعبے میں پاکستان اور افریقہ کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے کی امید ظاہر کی۔

ان کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے افریقہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کی سنجیدہ کوششوں کا عکاس ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *