پاکستان کے سینیٹر مشاہد حسین سید نے ایشیا اور افریقہ کے ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اقتدار کی ہوس رکھنے کی بجائے امن، مفاہمت اور جمہوری انتقالِ اقتدار کے لیے ’مینڈیلا ماڈل‘ کو اپنائیں، تاکہ سیاسی استحکام اور جامع حکمرانی کو فروغ دیا جا سکے۔
افریقی ملک گھانا کے دارالحکومت اکرا میں منعقدہ افریقی سیاسی جماعتوں کی پہلی سربراہی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، جس میں 40 سے زیادہ ممالک کے 200 سے زیادہ مندوبین نے شرکت کی، میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ ’نیلسن مینڈیلا ‘کا طرزِ قیادت دنیا کے لیے ایک عملی نمونہ ہے۔
President PAIDAR, Senator @Mushahid Hussain Sayed addresses African Political Parties Summit, says Asia too needs ‘Mandela Model’ of Reconciliation, reiterates Pakistan strong historical Africa ties. pic.twitter.com/SvzYKypxXz
— PakistanAfrica Institute for Development &Research (@Pakistan_Africa) August 17, 2025
سینیٹر مشاہد حسین سید کانفرنس میں بطور بین الاقوامی ایشیائی سیاسی جماعتوں کی کانفرنس (آئی سی اے پی پی ) کے شریک چیئرمین اور پاکستان کے پہلے افریقہ پر مرکوز تھنک ٹینک ’پائیدار‘کے صدر کے طور پر پاکستان کی نمائندگی کر رہے تھے۔
’مینڈیلا ماڈل‘ انتقامی سیاست اور سیاسی انتقام کو مسترد کرتا ہے، جو معاشروں کو ماضی میں قید رکھتا ہے‘۔
’نیلسن مینڈیلا‘ نے عوامی عہدے کو ایک امانت سمجھا اور ایک مدت کے بعد رضاکارانہ طور پر اقتدار چھوڑ کر تاریخ میں ایک نئی مثال قائم کی‘۔
سینیٹر مشاہد حسین سید نے ’نیلسن مینڈیلا‘ سے اپنی ذاتی ملاقاتوں کا حوالہ دیتے ہوئے انہیں ایک درگزر کرنے والا، فراخ دل اور وسیع ظرف رہنما قرار دیا، جس نے کبھی بھی انتقام کی راہ اختیار نہیں کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’نیلسن مینڈیلا‘ ہمیشہ فلسطین اور کشمیر کے حقِ خودارادیت کے حامی رہے اور مظلوم اقوام کے ساتھ کھڑے ہونے والے اصولی عالمی رہنما تھے۔
اپنے دورہ کے دوران، سینیٹر مشاہد حسین سید نے گھانا کی نائب صدر جین نانا، چیف آف اسٹاف جولیئس ڈیبرہ اور ایتھوپیا کے نائب وزیر اعظم ابراہیم فراح سمیت کئی افریقی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کیں۔
انہوں نے گھانا کے پہلے صدر کوامے نکرومہ کے مزار پر بھی حاضری دی اور انہیں افریقی اتحاد اور غیر وابستہ تحریک کا بانی قرار دیا۔
اکرا میں سینیٹر مشاہد حسین سید نے یومِ پاکستان کی ایک تقریب سے بھی خطاب کیا، افریقی تھنک ٹینکس، میڈیا اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں اور سفارتکاری، تجارت، سرمایہ کاری، تعلیم، آئی ٹی اور معدنیات کے شعبے میں پاکستان اور افریقہ کے درمیان تعلقات مضبوط کرنے کی امید ظاہر کی۔
ان کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے افریقہ کے ساتھ تعلقات بڑھانے اور باہمی تعاون کو فروغ دینے کی سنجیدہ کوششوں کا عکاس ہے۔