مسلم لیگ (ن) کی سینیئر نائب صدر اور وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اور پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان پر انڈے پھینکنے کے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
لاہور میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عظمیٰ بخاری نے اس واقعے کو ’قابل افسوس اور افسوسناک‘ قرار دیا اور کہا کہ ایسے واقعات جمہوری معاشروں یا سیاسی ماحول میں کسی طور بھی قابل قبول نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز نے بھی اس ناخوشگوار واقعے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ ایک افسوسناک عمل ہے اور میں پہلے ہی اس کی مذمت ایک ٹویٹ کے ذریعے کر چکی ہوں۔ سیاست نظریات کی بنیاد پر ہونی چاہیے، ذاتی حملوں یا تذلیل پر نہیں‘۔
عظمیٰ بخاری نے اس موقع پر یہ سوال بھی اٹھایا کہ اس قسم کی سیاست کا آغاز کہاں سے ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ ’ سوال یہ ہے کہ ایسے رویے شروع کہاں سے ہوئے؟ ایک وقت تھا جب دوسروں پر جوتے پھینکے جاتے تھے اور اسے جشن کے طور پر منایا جاتا تھا۔ بدلے کی سیاست خطرناک ہوتی ہے‘۔
مریم نواز نے ایک علیحدہ بیان میں واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی اختلافات کو کبھی بھی ذاتی حملوں یا عوامی تضحیک میں تبدیل نہیں ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم نظریاتی یا حکومتی امور پر اختلاف کر سکتے ہیں، لیکن بنیادی اخلاقیات کو قائم رکھنا ضروری ہے‘۔
علیمہ خان کی جانب سے تاحال کوئی باقاعدہ بیان جاری نہیں کیا گیا، تاہم پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے حکومتی جماعت کو ’اپوزیشن رہنماؤں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی ‘کا ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔
یہ واقعہ پاکستان کی سیاسی فضا میں بڑھتی ہوئی عدم برداشت اور عوامی سطح پر تضحیک کے رجحان پر ایک نئی بحث کو جنم دے رہا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی تحقیقات جاری ہیں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کا جائزہ لیا جا رہا ہے تاکہ ملوث افراد کی شناخت کی جا سکے اور یہ معلوم ہو سکے کہ یہ حملہ اچانک تھا یا منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا۔ تاحال کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔