غزہ کے لیے امداد لے جانے والے ’صمود فوٹیلا ‘ پر اسرائیل کا ڈرون حملہ، کشتی میں آگ لگ گئی

غزہ کے لیے امداد لے جانے والے ’صمود فوٹیلا ‘ پر اسرائیل کا ڈرون حملہ، کشتی میں آگ لگ گئی

غزہ کے لیے انسانی ہمدردی کے طور پر امداد لے جانے والے ’صمود فوٹیلا ‘ میں شامل ایک کشتی اس وقت آگ کی لپیٹ میں آ گئی جب کارکنوں نے دعویٰ کیا کہ کشتی کو ایک ڈرون حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ یہ واقعہ محصور غزہ کی ناکہ بندی توڑنے کی عالمی کوششوں کے دوران پیش آیا۔

یہ بھی پڑھیں:بین الاقوامی پانیوں میں اسرائیلی درندگی، غزہ جانے والی امدادی کشتی پر قبضہ کرلیا

بین الاقوامی تنظیم فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے مطابق، اس کے بیڑے میں شامل ایک کشتی دی فیملی بوٹ پر شمالی افریقہ کے ساحل کے قریب دھماکہ ہوا۔ پرتگالی پرچم والی اس کشتی میں تنظیم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے ارکان سوار تھے، جن میں سویڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور 350 سے زیادہ انسانی حقوق کے کارکن اور رضاکار شامل تھے۔

کشتی کے تمام 6 عملے کے افراد محفوظ رہے اور کسی جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔ ’ایف ایف سی‘ نے واقعے کی ویڈیو جاری کی جس میں کشتی کے ایک حصے کو آگ کی لپیٹ میں دیکھا جا سکتا ہے جب کہ کارکن آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کارکن میگوئل ڈوآرٹے نے مڈل ایسٹ آئی کو بتایا کہ’ایک بہت بڑا دھماکہ ہوا، آگ کے شعلے بلند ہو رہے تھے، ہم مارے جا سکتے تھے۔ اُن کے مطابق، دھماکے سے پہلے انہوں نے ایک ڈرون کو کشتی کے قریب منڈلاتے دیکھا۔

تاہم، اس واقعے پر تیونس کی نیشنل گارڈ نے متضاد مؤقف اختیار کیا ہے۔ سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ان کے نگرانی کے نظام نے علاقے میں کسی بھی ڈرون کی موجودگی کو ریکارڈ نہیں کیا۔ حکام نے امکان ظاہر کیا کہ آگ کسی حادثے، جیسے سگریٹ یا لائٹر سے لائف جیکٹ جلنے کی وجہ سے بھی لگ سکتی ہے۔

دوسری جانب، فلوٹیلا کے ایک نامعلوم رکن نے کہا کہ دھماکہ ایک ’آتش گیر ڈیوائس‘کے ذریعے ہوا، جس سے لگنے والی آگ تقریباً 6 منٹ تک جاری رہی۔ انہوں نے انسٹاگرام پر جاری کردہ ایک ویڈیو میں کہا کہ ’جہاں آگ لگی، وہاں 2 افراد سو رہے تھے۔ خوش قسمتی سے عملے نے بروقت آگ بجھا دی، اور کوئی زخمی نہیں ہوا۔

مزید پڑھیں:بھارت میں فلسطین سے یکجہتی کا مظاہرہ: نئی دہلی میں اسرائیلی سفارت خانے کے سامنے طلبہ کا احتجاج، متعدد گرفتار

اس واقعے پر اسرائیل کی جانب سے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ تاہم، کارکنوں کا کہنا ہے کہ 2010 میں ماوی مرمرہ پر اسرائیلی حملے کے بعد سے اسرائیلی افواج نے ہر غزہ جانے والی بڑی فلوٹیلا کو روکنے یا نشانہ بنانے کی کوشش کی ہے۔ ماوی مرمرہ حملے میں 9 کارکن جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔

یہ فلوٹیلا غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے اور خوراک، ایندھن اور طبی امداد پہنچانے کے لیے جاری عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔ غزہ میں جاری جنگ نے ہزاروں جانیں لے لی ہیں اور 23 لاکھ کی آبادی کو شدید بھوک اور انسانی بحران کا سامنا ہے۔

اگرچہ آگ لگنے کی وجوہات کی تحقیقات جاری ہیں، فریڈم فلوٹیلا کولیشن کے منتظمین کا کہنا ہے کہ وہ خطرات کے باوجود غزہ پہنچنے کے لیے پرعزم ہیں اور عالمی برادری سے اپیل کرتے ہیں کہ پرامن انسانی مشنز کو نشانہ بنانے کی کوششوں کا نوٹس لے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *