ہنزہ کے سو ست پورٹ پر تاجروں کا احتجاج 53 ویں روز میں داخل ہو گیا ہے۔ گزشتہ کئی دنوں سے امیگریشن اور تجارتی سرگرمیاں معطل ہیں، جس کے باعث چینی طلبہ، مسافر اور ورکرز سرحد کے دونوں اطراف پھنسے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تقریباً 25 چینی شہری پاکستانی جانب سوست میں پھنسے ہوئے ہیں۔
آج صبح امیگریشن کے مسلسل معطل رہنے پر پھنسے ہوئے چینی شہریوں نے تاجروں کے احتجاجی کیمپ کی طرف مارچ کیا۔ دونوں گروپوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہونے کا خدشہ تھا تاہم پولیس نے بروقت مداخلت کر کے صورتحال کو قابو میں کر لیا۔ حکام نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی چینی شہری کو گرفتار نہیں کیا گیا اور افواہیں بے بنیاد ہیں۔
انتظامیہ کا کہنا ہے کہ تاجروں کی جانب سے پچھلے دو روز سے امیگریشن کا عمل روکا جا رہا ہے جس کے باعث طلبہ اور مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ حکام کے مطابق امیگریشن کا عمل جلد بحال کیا جائے گا جبکہ مذاکرات جاری ہیں۔
49 ویں روز تاجروں کو افواہ موصول ہوئی تھی کہ حکومت ان کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے جا رہی ہے، جس سے احتجاجی کیمپ میں بے چینی اور اشتعال پیدا ہوا۔ تاہم وفاقی وزیر داخلہ نے فوری پریس ریلیز جاری کرتے ہوئے وضاحت دی کہ کسی قسم کا کریک ڈاؤن نہیں کیا جا رہا اور حکومت مسلسل تاجروں کے ساتھ مذاکرات میں مصروف ہے۔
گلگت بلتستان اسمبلی کا اجلاس (8 اور 9 ستمبر)
حالیہ اسمبلی اجلاس میں وزیراعلیٰ گلگت بلتستان نے مؤقف اپنایا کہ جی بی ایک ٹیکس فری زون ہے اور وفاقی حکومت کو اس حیثیت کا احترام کرتے ہوئے نظرثانی کرنی چاہیے۔ اجلاس میں صدر پیپلز پارٹی گلگت بلتستان جمیل احمد نے کہا کہ وفاقی حکومت نے 700 اشیاء کو ٹیکس سے استثنیٰ دینے پر اتفاق کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کو نیشنل فنانس کمیشن (NFC) ایوارڈ سے گلگت بلتستان کو مالی حصہ دینا چاہیے۔
تازہ صورتحال
حکومت اور تاجروں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جلد ہی امیگریشن بحال کر دی جائے گی تاکہ مسافروں اور تاجروں کو درپیش مشکلات ختم ہو سکیں اور پاک چین تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع ہو سکیں۔