امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ یہ ادارے ایسی سرگرمیوں میں ملوث ہیں جو امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے لیے خطرہ سمجھی جاتی ہیں اور پابندیوں کے بعد ان کمپنیوں اور اداروں کے ساتھ امریکی شہریوں اور کمپنیوں کو کاروباری لین دین کرنے پر پابندی ہوگی۔
اس فیصلے کے بعد چین کی جانب سے یمن کے حوثیوں کو نشانہ بنانے کے لیے امریکا کی جانب سے لگائی گئی پابندی کی مذمت کی گئی ہے۔
ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا امریکی اقدامات بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کے منافی ہیں۔
مزید برآں حوثی باغیوں سے جڑی سمندری شپنگ کمپنیاں اور ہتھیاروں اور ان کے پرزہ جات کی خریداری میں مدد فراہم کرنے والے افراد اور ادارے بھی بلیک لسٹ کیے گئے ہیں۔
دوسری جانب امریکی وزارت خزانہ نے گروپ آف سیون اور یورپی یونین کے اتحادیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ چین اور بھارت کے تجارت پر روسی تیل کی خریداری روکنے کے لیے معنی خیز محصولات عائد کریں۔
تجزیہ کاروں کے مطابق ان پابندیوں سے نہ صرف امریکا اور چین کے درمیان جاری تجارتی کشیدگی میں اضافہ ہوگا بلکہ بھارت، ترکیہ، ایران اور یو اے ای کے ساتھ تعلقات پر بھی اثرات مرتب ہوں گے۔