عمران خان کے اکائونٹس کون چلاتا ہے؟ این سی سی آئی اے کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پوچھ گچھ

عمران خان کے اکائونٹس کون چلاتا ہے؟ این سی سی آئی اے کی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پوچھ گچھ

نیشنل کرائم کنٹرول اینڈ انویسٹی گیشن ایجنسی نے اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ان کے سوشل میڈیا اکاونٹس سے متعلق تفتیش کی۔ تفتیشی ٹیم کی قیادت ایڈیشنل ڈائریکٹر کررہے تھے جبکہ دو سب انسپکٹرز بھی ان کے ہمراہ تھے، تفتیش کے دوران اڈیالہ جیل میں قید عمران خان سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے حوالے سے پوچھ گچھ کی گئی ۔
اعلی سطح ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران عمران خان سخت موقف اپنائے رہے،تفتیشی ٹیم کے ساتھ تعاون کرنے اور سوالات کا جواب دینے سے گریزاں تھے۔ وہ شدید غصے میں دکھائی دیئے اور کمرے کے دروازے پر دستک دیتے اورغصے میں باہر نکلنے کی کوشش بھی کی۔

تفتیش کے دوران عمران خان نے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایف آئی اے پر الزام عائد کیا کہ وہ کسی کے ایجنڈے پر آ کر جعلی مقدمات بنا رہے ہیں اور اس دوران انہوں نے سائفر کیس کا بھی حوالہ دیا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ ایڈیشنل ڈائریکٹر کو دیکھنا بھی نہیں چاہتے اور کہا کہ ’’تمہاراضمیر مردہ ہے‘‘۔

ذرائع کے مطابق جب سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ہینڈلرز سے متعلق سوال کیا گیا تو عمران خان نے جواب دیا کہ وہ کسی ہینڈل کا نام نہیں بتائیں گے کیونکہ ہینڈل چلانے والا پھر اغوا ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مخصوص میسنجر نہیں ہے؛ وہ کافی عرصہ تنہائی میں رہے ہیں لہٰذا جب بھی کسی سے ملتے ہیں تو پیغام وہ خود خلاصہ کر کے تیار کرتے ہیں اور سوشل میڈیا ٹیمز میں شئیر کیا جاتا ہے۔

ذرائع کے مطابق NCCIA کی جانب سے یہ سوال بھی کیا گیا کہ کیا کوئی غیر ملکی شہری جبران الیاس ان کے اکاؤنٹس چلا رہا ہے،جس پر عمران خان نے تردید کی۔ جب NCCIA نے پوچھا کہ پھر کیا یہ CIA، RAW یا Mossad ہے تو عمران خان غصے میں آگئے۔ آپ خود بہتر جانتے ہیں کہ کون Mossad کے ساتھ ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ پاکستان کے ساتھ دشمن کی طرح پیش آ رہے ہیں اور وہ سب سے بڑے آمر ہیں۔

جب ان سے ان کے اکاؤنٹس کے ذریعے پھیلنے والے افراتفری/ہنگامے کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ افراتفری پیدا نہیں کر رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو کبھی بھی کسی بیرونی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہیے تھا۔ علاوہ ازیں عمران خان نے کہا کہ کوئی بھی آپریشن نہیں چاہتے ،نہ خیبر پختونخوا کا عوام اور نہ افغان۔ اور ان کا مؤقف تھا کہ خیبر پختونخوا کی حکومت اور پولیس سب سے زیادہ متاثر ہو رہی ہے اور انہیں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *