پنجاب کے بعد سندھ بھی سیلاب کی لپیٹ میں، درجنوں دیہات اور سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب

پنجاب کے بعد سندھ بھی سیلاب کی لپیٹ میں، درجنوں دیہات اور سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب

دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج کے مقامات پر اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، جس کے باعث پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

سیلابی ریلے نے کچے کے مزید علاقے اپنی لپیٹ میں لے لیے ہیں، درجنوں دیہات اور سینکڑوں ایکڑ زرعی زمین زیرِ آب آ گئی ہے۔

سکھر، پنوعاقل اور کندھ کوٹ کے علاقوں میں سیلابی صورتحال تشویشناک ہو چکی ہے۔ کندھ کوٹ کے 80 سے زائد دیہات تاحال پانی کی لپیٹ میں ہیں جبکہ کچے کے متعدد خاندان اب بھی پھنسے ہوئے ہیں۔ متاثرہ افراد کی کشتیوں کے ذریعے منتقلی اور ریسکیو جاری ہے، تاہم زمینی رابطہ منقطع ہونے کے باعث امدادی کارروائیوں میں شدید مشکلات پیش آ رہی ہیں۔

گھوٹکی کے علاقے قادرپور میں گیس فیلڈ بلاک 6 کے چھ کنوؤں میں پانی بھر جانے سے گیس کی فراہمی چوتھے روز بھی معطل ہے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پانی کا بہاؤ کم ہونے کے بعد ہی مرمتی کام شروع کیا جا سکے گا۔ ادھر گمبٹ میں بچاؤ بندوں پر دباؤ بڑھ گیا ہے، جس پر انتظامیہ مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔ نوشہرو فیروز کے کئی علاقوں میں سیلاب متاثرین حکومتی امداد کے منتظر ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت سیلاب متاثرین کو فی کس کتنے پیسے ملیں گے؟ تفصیلات سامنے آگئیں

دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے سیلاب سے متاثرہ کسانوں کے لیے امدادی پلان تیار کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے آئندہ ہفتے باضابطہ اعلان کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے خبردار کیا کہ اگر زرعی ایمرجنسی نافذ نہ کی گئی تو گندم کی شدید قلت کا خطرہ پیدا ہو سکتا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *