دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت ممکن، دروازے بند نہیں کیے ، خواجہ آصف

دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت ممکن، دروازے بند نہیں کیے ، خواجہ آصف

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین باہمی دفاعی معاہدے میں دیگر عرب ممالک کی شمولیت کے لیے ’دروازے بند نہیں ہیں‘۔

نجی ٹی وی پروگرام میں بات کرتے ہوئے معاہدے میں دیگر عرب ممالک کے شامل ہونے سے متعلق خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ’میں قبل از وقت اس پر جواب نہیں دے سکتا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ دروازے بند نہیں ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ نیٹو جیسے انتظام کی بات کرتے رہے ہیں ، میرے خیال میں یہاں کے ممالک اور عوام، بالخصوص مسلمان آبادی کا بنیادی حق ہے کہ وہ مل کر اپنے خطے، ممالک اور قوموں کا دفاع کریں۔

انہوں نے کہا کہ معاہدے میں کوئی ایسی شق شامل نہیں جو کسی دوسرے ملک کو شمولیت سے روکتی ہو یا پاکستان کو کسی اور ملک کے ساتھ ایسا ہی معاہدہ کرنے سے منع کرتی ہو۔

یہ بھی پڑھیں : اللہ تعالیٰ نے فارن پالیسی میں پاکستان کو بڑی کامیابی دی ہے ، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کی لندن میں آزاد ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو

ایٹمی اثاثوں سے متعلق سوال کا جواب دیتے ان کاکہنا تھا کہ  ’ہمارے پاس جو کچھ ہے، ہماری صلاحیتیں، وہ یقیناً اس معاہدے کے تحت دستیاب ہوں گی، لیکن یہ بھی کہوں گا کہ جب سے پاکستان ایٹمی طاقت بنا ہے، کسی نے کبھی ہمارے ذمہ دار ایٹمی قوت ہونے کو چیلنج نہیں کیا۔

وزیردفاع نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ اپنے ایٹمی اثاثے معائنہ کے لیے پیش کیے اور کبھی خلاف ورزی نہیں کی، انہوں نے اسرائیل سے موازنہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل نے کبھی معائنے کی اجازت نہیں دی۔

ان سے سوال پوچھا گیا کہ اگر ایک ملک پر حملہ ہو تو دوسرا خودبخود شامل ہوگا، اس حوالے سے خواجہ آصف نے کہا کہ ’جی بالکل، اس میں کوئی شک نہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور نہ ہی سعودی عرب نے دفاعی معاہدے کے نفاذ کو کسی مخصوص ملک سے جوڑا ہے، ’یہ دونوں طرف سے فراہم کردہ ایک چھتری ہے کہ اگر کسی طرف سے کسی پر جارحیت کی جائے تو اس کا مشترکہ دفاع اور جواب دیا جائے گا۔‘

یہ بھی پڑھیں : پاکستان اور سعودی عرب میں اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط

انہوں نے وضاحت کی کہ یہ کوئی ’جارحانہ معاہدہ‘ نہیں بلکہ ایک دفاعی انتظام ہے، جو نیٹو جیسا ہے ، پاکستان کافی عرصے سے سعودی افواج کی تربیت میں شامل رہا ہے اور حالیہ پیش رفت اس سب کی صرف ایک باضابطہ ’توسیع‘ ہے، جو مثبت اقدام ہے۔

خواجہ محمد آصف کا کہنا تھا کہ ’اگر جارحیت ہوئی، چاہے سعودی عرب کے خلاف ہو یا پاکستان کے خلاف، ہم مل کر اس کا دفاع کریں گے،  پاکستان نے ہمیشہ اس معاملے پر سعودی عرب کے ساتھ بات کی ہے اور یہ بھی کہ پاکستان کی بری فوج اور پاک فضائیہ کی نفری کئی دہائیوں سے وہاں موجود رہی ہے۔

خواجہ محمد آصف نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں اسلامی مقدس مقامات کی حفاظت پاکستان کے لیے ’مقدس فریضہ‘ بھی ہے۔

سیکیورٹی فورسز پر دہشت گرد حملوں کے سوال پرانہوں نے دوبارہ کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر روزانہ شہادتیں ہو رہی ہیں، ہم بچوں، فوجیوں، شہیدوں، سویلین کے جنازے روز اٹھا رہے ہیں ، میں آج بھی سمجھتا ہوں کہ کابل حکومت بالکل بھی مخلص نہیں ہے، ان لوگوں کے ذریعے وہ ہمیں بلیک میل کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : سعودیہ اور پاکستان جارح کے مقابل ایک ہی صف میں، ‏ہمیشہ! سعودی وزیر دفاع

واضح رہے کہ ایک روز قبل  وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ سعودی عرب میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اسٹریٹجک باہمی دفاعی معاہدے پر دستخط ہوئے، جس کے تحت کسی بھی ایک ملک کے خلاف جارحیت کو دونوں ملکوں کے خلاف جارحیت تصور کیا جائے گا۔

اس معاہدے کو کئی دہائیوں میں پاک-سعودی دفاعی تعلقات میں سب سے بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *