’بگرام ایئر بیس‘ تنازع شدت اختیار کر گیا، ٹرمپ کی طالبان حکومت کو پھر خطرناک نتائج کی دھمکی

’بگرام ایئر بیس‘ تنازع شدت اختیار کر گیا، ٹرمپ کی طالبان حکومت کو پھر خطرناک نتائج کی دھمکی

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے افغانستان کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر کابل حکومت نے بگرام ایئربیس کو امریکا کے حوالے نہ کیا تو ’بُرے نتائج‘ سامنے آئیں گے، امریکی فوجیوں کی دوبارہ تعیناتی کی بھی دھمکی دی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:افغانستان بگرام ایئر بیس واپس کرے، بات نہ مانی تو بہت برا ہوگا،ٹرمپ کی دھمکی

ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اپنے بیان میں کہا کہ ’اگر افغانستان نے بگرام ایئربیس اُنہیں واپس نہ کی جنہوں نے اسے بنایا، یعنی امریکا کو تو پھر بُری چیزیں ہونے والی ہیں‘۔

بگرام ایئربیس پر امریکی دلچسپی میں اضافہ

ٹرمپ کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب انہوں نے حالیہ دنوں میں متعدد بار بگرام ایئربیس کو دوبارہ حاصل کرنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے جمعے کو صحافیوں سے گفتگو میں بتایا کہ وہ اس معاملے پر افغان حکام سے بات چیت کر رہے ہیں۔

یہی بگرام ایئربیس نائن الیون حملوں کے بعد افغانستان میں امریکا کی بیس بن گئی تھی، جہاں سے امریکا نے طالبان، القاعدہ اور دیگر گروہوں کے خلاف کارروائیاں کیں۔ 2021 میں امریکی فوج کے انخلا کے بعد یہ بیس طالبان کے کنٹرول میں چلی گئی۔

افغان حکومت کی مزاحمت، امریکی حلقوں میں تشویش

افغان حکام نے کسی بھی نئی امریکی فوجی موجودگی پر واضح اعتراض کیا ہے۔ دریں اثنا امریکی سیکیورٹی ماہرین اور سابق حکام نے نجی طور پر خبردار کیا ہے کہ بگرام ایئربیس پر دوبارہ قبضہ ممکنہ طور پر افغانستان پر دوبارہ حملے کے مترادف ہو گا، جس کے لیے کم از کم 10,000 سے زیادہ فوجیوں کی ضرورت پڑ سکتی ہے اور ساتھ ہی جدید فضائی دفاعی نظام بھی درکار ہوگا۔

ٹرمپ کا دو ٹوک مؤقف اور مبہم جواب

ہفتے کو جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا وہ بگرام پر کنٹرول حاصل کرنے کے لیے امریکی فوج کو دوبارہ افغانستان بھیجیں گے، تو انہوں نے براہِ راست جواب دینے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم اس بارے میں بات نہیں کریں گے‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہم افغانستان سے بات کر رہے ہیں، اور ہم یہ بیس واپس چاہتے ہیں، فوری طور پر اگر انہوں نے بیس واپس نہ کی تو پھر آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرنے والا ہوں‘۔

بگرام کی اسٹریٹیجک اہمیت اور خطرات

بگرام ایئربیس نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے میں امریکا کی اسٹریٹیجک پوزیشن کے لیے اہم سمجھی جاتی ہے۔ 2 دہائیوں تک جاری رہنے والی جنگ میں یہ بیس امریکی آپریشنز کا مرکزی مرکز تھی، جہاں فاسٹ فوڈ ریسٹورنٹس، الیکٹرانکس شاپس، قالین بازار اور ایک بڑا جیل کمپلیکس بھی موجود تھا۔

مزید پڑھیں:قطر پر حملے کا فیصلہ اسرائیلی وزیراعظم کا تھا میرا نہیں، امریکی صدر ٹرمپ

ماہرین کے مطابق اگر امریکا دوبارہ اس بیس پر قابض ہوتا ہے تو اسے شدید سیکیورٹی خطرات کا سامنا ہوگا۔ صرف طالبان ہی نہیں بلکہ داعش اور القاعدہ جیسے گروہ بھی بیس پر حملے کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ایران کی جانب سے میزائل حملے کا خطرہ بھی موجود ہے، جیسا کہ جون میں امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے کے جواب میں ایران نے قطر میں امریکی بیس کو نشانہ بنایا تھا۔

ٹرمپ کی طویل مدتی دلچسپی

صدر ٹرمپ ماضی میں بھی دنیا کے کئی خطوں پر امریکی کنٹرول حاصل کرنے کی خواہش کا اظہار کر چکے ہیں، جن میں پانامہ کینال اور گرین لینڈ بھی شامل ہیں۔ بگرام ایئربیس پر ان کی مسلسل توجہ اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ وہ اسے صرف ایک بیس نہیں بلکہ امریکی طاقت کی علامت کے طور پر دیکھتے ہیں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *