وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہوسکتی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وزیر دفاع خواجہ آصف نے مصنوعی ذہانت پر سلامتی کونسل میں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم سے بڑھتی ہوئی عسکری تشکیل سنگین خطرہ ہے، پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی مصنوعی ذہانت پالیسی بنائی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے دوران بھاری اسلحے کا استعمال کیا گیا، ایک ایٹمی طاقت نے دوسری ایٹمی طاقت پر تیز رفتار میزائل اور کروز داغے، اے آئی کے استعمال سے سفارت کاری کا راستہ محدود ہو جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عالمی امن کے لئے اختراع کو ترجیح دینا ہوگی، اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کا امن کیلئے استعمال ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کی ترقیاتی جہت نہایت اہم ہے، جنرل اسمبلی کی قرارداد 78/311 جسے چین نے پیش کیا ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جو مصنوعی ذہانت صلاحیت سازی کے لیے پہلا متفقہ عالمی خاکہ فراہم کرتی ہے۔
خواجہ آصف نےکہا کہ پاکستان سالانہ مصنوعی ذہانت گورننس ڈائیلاگ اور بین الاقوامی سائنسی پینل کے قیام کا خیر مقدم کرتا ہے، اور اقوام متحدہ کے تحت مزید صلاحیت سازی کے مواقع کو فروغ دینے کا خواہاں ہے۔
ان کاکہنا تھا کہ ہمیں جنگ و امن کے معاملات میں انسانی فیصلے کی بالادستی کو برقرار رکھنا ہو گا، تاکہ ذہین مشینوں کے اس دور میں بھی ہماری پیش رفت، اخلاقیات اور انسانیت کے اصولوں کی رہنمائی میں ہو۔