اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر شدید سفارتی جھڑپ ہوئی ہے، پاکستان نے بھارت کی جانب سے اسے ’ٹیررسستان‘کہنے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے اسے’شرمناک ‘ اور’بچگانہ حرکت ‘ قرار دیا اور ساتھ ہی بھارتی خفیہ ایجنسیوں کے سارے گھناؤنے جرائم کو بھی بے نقاب کیا ہے۔
پاکستانی سفارتکار محمد راشد، جو اقوام متحدہ میں پاکستان کے مشن کے سیکنڈ سیکریٹری ہیں، نے جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کسی رکن ملک کے نام کو مسخ کرنا نہ صرف اقوام متحدہ کے اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ پوری قوم کی توہین ہے۔ ’
بھارت نے گری ہوئی سطح پرآ کر سفارتکاری کو مذاق بنا دیا‘
محمد راشد نے کہا کہ ’یہ انتہائی شرمناک ہے کہ بھارت اتنی گری ہوئی سطح پر آ چکا ہے کہ اقوام متحدہ کے رکن ملک کے نام کو ہی بگاڑ کر مذاق بناتا ہے۔‘
انہوں نے بھارتی سفارتکار رینتالا سرینیواس کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ’کسی خودمختار ریاست کے نام کا مذاق اڑانا نہ صرف غیرمہذب عمل ہے بلکہ ایک پوری قوم کو بدنام کرنے کی دانستہ کوشش ہے‘۔
محمد راشد نے 193 رکنی جنرل اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ ’یہ کوئی مقامی سیاسی جلسہ نہیں ہے‘ ۔ ’ایسی زبان استعمال کر کے بھارت اپنی ساکھ کھو رہا ہے اور یہ ظاہر کر رہا ہے کہ اس کے پاس سنجیدہ مکالمے کے لیے کوئی دلیل نہیں، صرف سستے نعرے ہیں۔‘
’دہشتگردی کی سرپرستی خود بھارت کرتا ہے‘
محمد راشد نے بھارت پر الزام لگایا کہ وہ خود خطے میں دہشتگردی کی سرپرستی اور پشت پناہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستند رپورٹس کے مطابق بھارتی خفیہ ایجنسیاں پڑوسی ممالک کو غیرمستحکم کرنے کے لیے خفیہ نیٹ ورکس چلاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ’علاقائی امن کو نقصان پہنچانا اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنا بھارت کی عادت ہے۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ’ایسے اقدامات بھارت کے دہشتگردی کے خلاف دعوؤں کی حقیقت کو بے نقاب کرتے ہیں اور ظاہر کرتے ہیں کہ وہ خود دہشتگردی کو فروغ دے رہا ہے‘۔
انہوں نے کلبھوشن یادو کا حوالہ بھی دیا، جو ایک حاضر سروس بھارتی نیول افسر ہے اور پاکستان میں جاسوسی اور دہشتگردی کے الزام میں گرفتار ہوا تھا۔
پہلگام واقعے پر بھارتی الزامات مسترد
محمد راشد نے بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے اس بیان کو بھی مسترد کیا، جس میں پاکستان کو دہشتگردی کا ’مرکز‘ قرار دیا گیا تھا۔ محمد راشد نے پہلگام واقعے کے حوالے سے بھارتی الزامات کو ’بے بنیاد اور ناقابل قبول‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ’جب بھی کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو بغیر کسی تحقیق یا ثبوت کے فوراً پاکستان پر الزام لگا دیا جاتا ہے۔‘ محمد راشد نے کہا کہ پاکستان نے پہلگام واقعے کی نہ صرف مذمت کی بلکہ ایک آزاد اور شفاف تحقیقات کی پیشکش بھی کی، جو بھارت نے مسترد کر دی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس واقعے کو جواز بنا کر بھارت نے 7 سے 10 مئی کے دوران پاکستان پر حملے کیے، جن میں 54 بےگناہ پاکستانی شہری شہید ہوئے، جن میں 15 بچے اور 13 خواتین شامل تھیں۔
’ہم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت جواب دیا‘
محمد راشد نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے تحت اپنے دفاع کا حق استعمال کرتے ہوئے بھرپور اور محتاط جوابی کارروائی کی، جس میں کئی بھارتی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا گیا اور متعدد بھارتی طیارے تباہ کیے گئے۔
پاکستان امن کا داعی، بھارت تصادم کا خواہاں
محمد راشد نے آخر میں پاکستان کے امن کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ ’جنوبی ایشیا کے 1.9 ارب عوام، جو دنیا کی ایک چوتھائی آبادی ہیں، استحکام اور ترقی کے مستحق ہیں۔ لیکن یہ اہداف دھمکیوں یا جارحیت سے حاصل نہیں کیے جا سکتے۔‘
انہوں نے کہاکہ ’اصل ترقی خلوص، باہمی احترام، مذاکرات اور سفارتکاری سے ممکن ہے ، جن اصولوں پر پاکستان ہمیشہ کاربند رہا ہے اور جنہیں بھارت کو بھی اپنانا ہوگا اگر وہ واقعی امن چاہتا ہے۔‘
بھارتی نمائندے کی خاموشی، اجلاس کا اختتام
محمد راشد کی مدلل اور سخت تقریر کے بعد بھارتی نمائندہ سرینیواس، جو اقوام متحدہ میں انڈیا کے مشن کے سیکنڈ سیکریٹری ہیں، کوئی جواب نہ دے سکے اور خاموش رہے۔ اس کے بعد اجلاس کی صدارت کرنے والے افسر نے دن بھر جاری رہنے والے مباحثے کا اختتام کر دیا۔
اقوام متحدہ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان یہ تازہ ترین جھڑپ خطے میں جاری کشیدگی کی عکاسی کرتی ہے۔ کشمیر، دہشتگردی، اور سرحد پار حملوں جیسے حساس معاملات پر دونوں ممالک کے بیانیے بالکل متضاد ہیں۔ امن کی راہ صرف اسی وقت ہموار ہو سکتی ہے جب دونوں فریق تلخیوں سے بالاتر ہو کر سنجیدہ سفارتکاری اور مذاکرات کی طرف آئیں۔