بلاول بھٹو کا گلوبل صمود فلوٹیلا سے گرفتار تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ

بلاول بھٹو کا گلوبل صمود فلوٹیلا سے گرفتار تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ

 چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی اور سابق وزیرخارجہ  بلاول بھٹو زرداری نے اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا سے حراست میں لئے گئے سابق سینیٹر مشتاق احمد خان سمیت تمام افراد کی رہائی کا مطالبہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق گلوبل صمود فلوٹیلا کو اسرائیل کی جانب سے روکے جانے پر ردعمل دیتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ کھانا اور دوا کوئی خطرہ نہیں، اسرائیل نے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روک کر ڈاکٹروں اور رضاکاروں کو حراست میں لے کر انسانیت پر کھلا حملہ کیا ہے۔

ان کاکہنا تھا  کہ اسرائیل نے پاکستان کے سینیٹر مشتاق احمد خان کو حراست میں لے کر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے غزہ کیلئے انسانی راہداری اور فلسطین کے لئے انصاف کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:وزیراعظم کی صمود غزہ فلوٹیلا پر اسرائیلی حملےکی مذمت، زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ

یاد رہے کہ اسرائیلی فوج نے غزہ میں امدادی سامان لے جانے والے گلوبل صمود فلوٹیلا کے 450 کارکنوں کو گرفتار کر رکھا ہے، فلوٹیلا کے قافلے میں سابق سینیٹر مشتاق احمد ، سوئیڈش ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ اور نیلسن منڈیلا کے پوتے، نکوسی زویلیولیلی بھی سوار تھے۔

 گلوبل صمود فلوٹیلا کیا ہے؟

گلوبل صمود فلوٹیلا امدادی سامان سے لدی ہوئی کشتیوں کا ایک قافلہ ہے جس کی قیادت درجنوں ممالک سے تعلق رکھنے والے انسانی حقوق کے کارکن کر رہے ہیں۔

برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ فلوٹیلا 500 سے زائد افراد پر مشتمل ہے اور اس فلوٹیلا کے منتظمین کا کہنا ہے کہ اس قافلے کا مقصد ’غزہ کی غیر قانونی سمندری ناکہ بندی توڑنا اور امداد کے لیے راہداری کھولنا ہے تاکہ فلسطینی عوام کے خلاف جاری نسل کشی کا خاتمہ ہو سکے۔‘

اقوام متحدہ ماہرین کی جانب سے غزہ شہر میں قحط کی تصدیق کے بعد امدادی قافلہ غزہ کی جنگ روانہ ہوا۔ اس قافلے میں شامل تقریباً 44 چھوٹے بحری جہازوں نے سپین، اٹلی، یونان اور تیونس کے ساحل سے اپنے سفر کا آغاز کیا تھا۔

اقوم متحدہ نے رواں سال اگست میں جاری ہونے والی اپنی رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا تھا یہ قحط اگلے چند ہفتوں میں جنوبی اور وسطیٰ علاقوں تک پھیل سکتا ہے۔

غزہ کی سمندری ناکہ بندی توڑنے کے لیے یہ 38ویں کوشش ہے جس کی ابتدا سنہ 2008 میں ہوئی لیکن ماضی کے مقابلے میں سمندری راستے سے غزہ تک پہنچنے کی یہ اب تک کی سب سے بڑی کوشش بھی ہے۔

مزید پڑھیں:غزہ کی طرف بڑھنے والے فلوٹیلا پر اسرائیل کا حملہ: مواصلاتی نظام مفلوج، ورکرز سے رابطہ منقطع

فلوٹیلا مختلف تنظمیوں کے مابین تعاون کا نام ہے  جیسے فریڈم فلوٹیلا کولیشن، جو پہلے فری غزہ موؤمنٹ کے نام سے جانا جاتا تھا، مغارب سٹیڈفاسٹنس فلوٹیلا جو شمالی افریقی ممالک کا ایک مشہور قافلہ ہے اور سٹیڈفاسٹنس نوسنتارا وغیرہ۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *