پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے نوجوان کرکٹرز کی فلاح و بہبود اور تعلیمی ترقی کے لیے ایک تاریخی اقدام اٹھاتے ہوئے تعلیمی اسکالرشپس پروگرام کا آغاز کر دیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت انڈر 15، انڈر 17 اور انڈر 19 کی سطح پر 120 نمایاں نوجوان کرکٹرز کو مکمل مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔
یہ اقدام ایک 3 سالہ معاہدے کا حصہ ہے، جسے پی سی بی نے اعلیٰ تعلیمی اداروں کے ساتھ مل کر تشکیل دیا ہے، تاکہ ملک کے ابھرتے ہوئے کرکٹرز نہ صرف میدان میں بلکہ کلاس روم میں بھی مثالی کارکردگی دکھا سکیں۔
’کھیل اور تعلیم ایک ساتھ چل سکتے ہیں‘، محسن نقوی
پی سی بی کے چیئرمین محسن نقوی نے اس اقدام کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’ہمارا مقصد نوجوان کھلاڑیوں کو صرف ایک کامیاب کرکٹر بنانا نہیں بلکہ ایک باشعور، تعلیم یافتہ اور مکمل شخصیت بننے کا موقع فراہم کرنا ہے۔ کھیل کے ساتھ تعلیم کو جاری رکھنا ہر کھلاڑی کی ترقی کے لیے ضروری ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ یہ اسکالرشپ پروگرام دور رس اثرات کا حامل ہوگا اور اس سے نوجوانوں کی ذہنی، سماجی اور پیشہ ورانہ ترقی میں نمایاں بہتری آئے گی۔ محسن نقوی نے یہ بھی اعلان کیا کہ ’مستقبل میں اس اسکالرشپ پروگرام کا دائرہ کار وسیع کیا جائے گا، تاکہ زیادہ سے زیادہ نوجوان کرکٹرز اس سے مستفید ہو سکیں‘۔
اسکالرشپ کی شرائط اور دائرہ کار
اس پروگرام کے تحت ہر سال 120 باصلاحیت نوجوان کرکٹرز کا انتخاب کیا جائے گا، کھلاڑیوں کو مکمل فیس معافی، تعلیمی مواد اور ٹیوشن سپورٹ فراہم کی جائے گی، پروگرام کی مدت ابتدائی طور پر 3 سال کے لیے ہوگی، جسے بعد ازاں توسیع دی جا سکتی ہے، اسکالرشپ یافتہ کھلاڑیوں کی تعلیمی کارکردگی اور کھیل میں تسلسل کو مانیٹر کیا جائے گا۔
نوجوانوں کے لیے ایک نیا راستہ
اس پروگرام کو پاکستان کرکٹ کے مستقبل کے لیے ایک سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف معاشی دباؤ کم ہوگا بلکہ کھلاڑی اعلیٰ تعلیم حاصل کر کے مختلف شعبوں میں کیریئر بھی بنا سکیں گے، چاہے وہ کرکٹ سے منسلک رہیں یا کسی اور فیلڈ میں جائیں۔
تعلیم کے فروغ میں کرکٹ کا کردار
ماہرین تعلیم اور کھیلوں کے تجزیہ کاروں نے اس اقدام کو قابلِ تحسین قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شراکت داری پاکستان میں کھیل اور تعلیم کو قریب لانے کی ایک کامیاب مثال بنے گی۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کا یہ تعلیمی اسکالرشپ پروگرام نوجوان کرکٹرز کے لیے نہ صرف ایک نیا راستہ کھول رہا ہے بلکہ ملک میں کھیل اور تعلیم کے توازن کو فروغ دینے کے لیے ایک نمایاں قدم بھی ثابت ہو رہا ہے۔