پاکستان، افغانستان امن معاہدہ پر مکمل اطمینان کر لینا قبل از وقت ہوگا، خواجہ آصف

پاکستان، افغانستان امن معاہدہ پر مکمل اطمینان کر لینا قبل از وقت ہوگا، خواجہ آصف

پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کےدرمیان تناؤ کی بنیادی وجہ ہی سرحد پار سے دہشتگردی ہے، سرحدیں بدلی نہیں جا سکتیں، افغانستان کے ساتھ باہمی امن و بھائی چارے پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں تاہم امن معاہدے پر مکمل اطمینان کر لینا قبل از وقت ہوگا۔

قطر کے دارلحکومت ’دوحہ‘ میں افغانستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے خاتمے اور امن معاہدے کے بعد عرب ٹیلی ویژن الجزیرہ العربیہ کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان امن معاہدہ بنیادی طور پر دہشتگردی کے مسئلے کے خاتمے کے لیے کیا گیا ہے، جو برسوں سے دونوں ممالک کے سرحدی علاقوں میں سنگین نوعیت کا مسئلہ رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:پاک افغان جنگ بندی معاہدہ طے پاگیا، شرائط پر اتفاق ہو گیا، وزیر دفاع خواجہ آصف کا باضابطہ اعلان

وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ گزشتہ ہفتے دونوں ممالک کے درمیان دہشتگردی کے باعث براہِ راست جھڑپیں بھی ہوئی تھیں، جس نے صورت حال کو مزید کشیدہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد دونوں ممالک نے دہشتگردی کے فوری خاتمے پر اتفاق کیا ہے تاکہ خطے میں امن قائم رہ سکے اور مزید نقصان سے بچا جا سکے۔

خواجہ آصف نے واضح کیا کہ یہ معاہدہ قطر اور ترکیہ کی ثالثی سے ممکن ہوا ہے، جس میں قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد آل ثانی، ترک صدر رجب طیب اردوان اور ترک وفد کے سربراہ ابراہیم کاشکریہ کہ انہوں نے زبردست کردار ادا کیا۔ ان کی موجودگی اور تعاون نے اعتماد بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

وزیر دفاع نے بتایا کہ معاہدے کی تفصیلات کو حتمی شکل دینے کے لیے آئندہ ہفتے استنبول میں ایک اور اجلاس منعقد ہوگا، جہاں دونوں ممالک کے درمیان موجودہ مسائل کو حل کرنے کے لیے ایک مؤثر طریقہ کار بھی واضح کیا جائے گا۔

خواجہ آصف نے افغان وزیر دفاع کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ افغان وزیر دفاع نے تسلیم کیا ہے کہ دہشتگردی ہی ہمارے تعلقات میں تناؤ کی اصل وجہ ہے اور اب اس پر قابو پانے کی سنجیدہ کوششیں کی جائیں گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک اس بات پر متفق ہیں کہ اگر دہشتگردی پر فوری قابو نہ پایا گیا تو خطے کے امن کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

وزیر دفاع نے مزید کہا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان صدیوں پرانے تعلقات ہیں اور جغرافیائی حدود کو بدلا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ممالک بہتر تعلقات کے ساتھ آگے بڑھ سکیں گے اور خطے میں امن و استحکام آئے گا۔

مزید پڑھیں:پاکستانی وزیرِ دفاع خواجہ آصف کی قیادت میں اعلیٰ سطح کے وفد کا دورہ قطر، افغان طالبان سے اہم مذاکرات متوقع

خواجہ آصف نے کہا کہ اس معاہدے کے بعد پاک افغان تجارت اور ٹرانزٹ روٹس بھی دوبارہ شروع ہو جائیںگے ، اس کے بعد افغانستان پاکستانی بندرگاہوں کو بھی استعمال کر سکے گا۔ انہوں نے افغان مہاجرین کے حوالے سے بھی کہا کہ جن کے پاس قانونی ویزے اور کاغذات ہیں وہ پاکستان میں رہ سکیں گے، جبکہ غیر قانونی مہاجرین کی واپسی کا عمل جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ پاک افغان سرحد کا استعمال دنیا کے دیگر ممالک کی طرح باقاعدہ اور منظم ہونا چاہیے تاکہ دونوں طرف کے خدشات دور ہوں۔ تاہم وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ معاہدے کے حوالے سے ابھی مکمل اطمینان ظاہر کرنا قبل از وقت ہوگا اور ہمیں آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں عمل درآمد کا جائزہ لینا ہوگا۔

آخر میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان قطر اور ترکیہ کی اس ثالثی پر انتہائی شکر گزار ہے جس نے خطے میں امن کے قیام کے لیے ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور امید ہے کہ اس معاہدے کے بعد دونوں ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں نمایاں بہتری آئے گی۔

یہ معاہدہ خطے میں دیرپا امن اور دہشتگردی کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم تصور کیا جا رہا ہے، جس سے نہ صرف پاکستان اور افغانستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ پہنچے گا۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *