وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ملکی صنعت و زراعت کے فروغ کے لیے ایک اہم اور جدید پیکیج کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد صنعتی اور زرعی شعبوں کو سہولیات فراہم کر کے معیشت کو مضبوط بنانا ہے۔
وزیرِ اعظم نے جمعرات کو صنعتی و زرعی شعبے کے ماہرین اور کاروباری برادری کے وفد سے ملاقات کے دوران اس پیکیج کا تفصیلی خاکہ پیش کیا۔
نئے ’روشن معیشت بجلی پیکیج‘ کے تحت صنعتوں اور کسانوں کو آئندہ 3 سال (نومبر 2025 سے اکتوبر 2028) کے لیے اضافی بجلی رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائے گی۔اس پیکیج کے مطابق صنعتی شعبے کو 34 روپے اور زرعی شعبے کو 38 روپے فی یونٹ بجلی کی موجودہ قیمت کو نمایاں طور پر کم کرتے ہوئے، اضافی یونٹس 22 روپے 98 پیسے فی یونٹ کی کم قیمت پر دیے جائیں گے۔
وزیرِ اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے واضح کیا کہ اس بجلی کی فراہمی کا بوجھ نہ گھریلو صارفین پر ڈالے گا اور نہ ہی کسی دوسرے شعبے پر اس کا اثر پڑے گا۔
وزیرِاعظم نے کہا کہ’ وزیرِ بجلی سرداراویس لغاری اور ان کی ٹیم کی اس پیکیج کی تیاری کے لیے محنت لائقِ تحسین ہے‘۔ انہوں نے صنعتی اور زرعی ترقی کو ملکی معیشت اور روزگار میں اضافے کے لیے انتہائی ضروری قرار دیا اور کہا کہ حکومت خطے میں پاکستان کی صنعتوں اور زراعت کی مسابقت بڑھانے کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔
گذشتہ سال موسمِ سرما میں دیے گئے بجلی پیکیج کے تحت صنعتی و زرعی شعبے نے 410 گیگاواٹ اضافی بجلی استعمال کی، جس کی بدولت صنعتوں نے اپنا پہیہ تیز رفتاری سے چلایا، برآمدات میں اضافہ ہوا اور روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوئے۔
وزیرِ اعظم نے معاشی بحران سے نکل کر استحکام کی جانب سفر کو کٹھن قرار دیا لیکن کہا کہ معاشی ٹیم کی محنت اور عوام کے تعاون سے یہ ممکن ہو سکا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’صنعت و زراعت کی ترقی سے ملک کو قرضوں سے نجات ملے گی اور اللہ کے فضل و کرم سے بہتر پالیسیوں کے باعث معیشتی اشاریے بہتر ہوئے ہیں‘۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ ابھی ہمیں مل کر مزید محنت کرنی ہے اور ان کا پختہ یقین ہے کہ معاشی ٹیم کی شبانہ روز کوششوں اور عوام کے تعاون سے پاکستان اپنی معاشی خودمختاری کا ہدف جلد حاصل کر لے گا۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم نے صنعتی و زرعی شعبے کے ماہرین و کاروباری برادری کو یقین دلایا کہ حکومت ان کے مسائل کو سمجھتی ہے اور ان کی ترقی کے لیے مستقل بنیادوں پر کام جاری رکھے گی تاکہ پاکستان کی معیشت عالمی معیار کے مطابق ترقی کرے۔