عوامی ملکیت کے تحفظ اور قبضہ مافیا کے خاتمے کے لیے وزیراعلیٰ مریم نواز کی زیرِ صدارت اجلاس میں پنجاب پروٹیکشن آف اونرشپ آف ام موویبل پراپرٹی آرڈیننس کی منظوری دے دی گئی۔
نئے آرڈیننس کے تحت صوبے میں کسی بھی شہری کی زمین یا جائیداد پر قبضے کے مقدمات برسوں عدالتوں میں زیرِ التوا نہیں رہیں گے بلکہ اب ان کا فیصلہ صرف 90 دن کے اندر کیا جائے گا۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے اسے عوام کو دہلیز پر انصاف کی فراہمی کے وژن کا اہم حصہ قرار دیا نظامِ انصاف میں اصلاحات کے تحت ہر ضلع میں ڈسپیوٹ ریزولوشن کمیٹیاں قائم کی جائیں گی جو زمین یا جائیداد سے متعلق تنازعات کا ابتدائی فیصلہ کریں گی۔
ان فیصلوں کے خلاف اپیل ہائی کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں قائم خصوصی ٹربیونل میں کی جا سکے گی جو اپیل کا فیصلہ بھی 90 دن کے اندر سنانے کا پابند ہوگاضلعی سطح پر چھ رکنی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جس کی سربراہی ڈپٹی کمشنر کرے گا جب کہ ڈی پی او اور دیگر متعلقہ افسران اس کے رکن ہوں گے۔
کمیٹیوں کو 30 دن کے اندر فعال کرنے کی ہدایت دی گئی ہے تاکہ عوام کو تیز رفتار انصاف فراہم کیا جا سکے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ کیس کا فیصلہ آنے کے 24 گھنٹوں کے اندر زمین قبضہ مافیا سے واگزار کرائی جائے گی۔
اس مقصد کے لیے پیرا فورس کی خدمات حاصل کرنے کی تجویز پر غور کیا گیا جب کہ شفافیت یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹلریکارڈنگ اور سماجی میڈیا پر لائیو اسٹریمنگ کے اقدامات زیرِ غور آئے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب میں اب کوئی کسی کی زمین نہیں چھین سکے گا کیونکہ ماں جیسی ریاست ہر کمزور کے ساتھ کھڑی ہے جس کی ملکیت اسی کا حق ہے قبضہ مافیا کا باب ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔