غزہ کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے اختلافات شدت اختیار کر گئے، نیتن یاہو مشاورت تک محدود

غزہ کے معاملے پر امریکا اور اسرائیل کے اختلافات شدت اختیار کر گئے، نیتن یاہو مشاورت تک محدود

امریکا اور اسرائیل کے درمیان غزہ میں سیز فائر اور انتظامی فیصلوں کے حوالے سے اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔

اسرائیلی میڈیا کے مطابق دونوں اتحادی ممالک کے درمیان تناؤ اس وقت بڑھا جب امریکا نے غزہ کے لیے قائم کیے گئے سول ملٹری کوآرڈینیشن سینٹر (سی ایم سی سی ) میں اسرائیل کو ثانوی حیثیت دے دی۔

’ٹائمز آف اسرائیل‘ کے مطابق ایک اعلیٰ اسرائیلی عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ واشنگٹن نے ’سی ایم سی سی‘ میں تمام اہم فیصلے خود کرنے کا اختیار اپنے پاس رکھا ہے اور اسرائیل کو صرف تکنیکی سطح پر مشاورت تک محدود کر دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکا کے 200 فوجی اسرائیل پہنچ گئے، غزہ جنگ بندی کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد جاری

اسرائیلی عہدیدار کے مطابق اسرائیلی حکومت اس رویے سے سخت ناراض ہے اور سمجھتی ہے کہ امریکا غزہ کے مستقبل کے انتظامات پر خود قابض ہونے کی کوشش کر رہا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق ’سی ایم سی سی‘ کا قیام امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 20 نکاتی امن منصوبے کے تحت عمل میں لایا گیا ہے۔ اس منصوبے کے مطابق اقوام متحدہ کی منظوری سے ایک بین الاقوامی امن فورس ’انٹرنیشنل اسٹیبلائزیشن فورس‘ (آئی ایس ایف )غزہ کا کنٹرول سنبھالے گی، جب کہ اسرائیلی افواج وہاں سے بتدریج انخلا کریں گی۔

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ ’آئی ایس ایف‘میں تقریباً 20 ہزار فوجی شامل ہوں گے جنہیں ابتدائی طور پر 2 سال کے لیے مینڈیٹ دیا جائے گا۔ تاہم واشنگٹن نے واضح کیا ہے کہ امریکا اپنی افواج اس فورس کا حصہ نہیں بنائے گا۔ اس کے بجائے ترکیہ، قطر، مصر، متحدہ عرب امارات، انڈونیشیا اور آذربائیجان جیسے ممالک سے فورس میں شمولیت کے لیے بات چیت جاری ہے۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے ترکیہ کی افواج کی ممکنہ شمولیت پر سخت اعتراض کیا ہے، کیونکہ انقرہ کی موجودہ حکومت غزہ میں حماس کی سیاسی حمایت کرتی ہے۔ دوسری جانب عرب ممالک بھی اس فورس میں شمولیت سے قبل محتاط رویہ اختیار کیے ہوئے ہیں، کیونکہ ان کا خیال ہے کہ حماس سے براہ راست تصادم کے امکانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔

مزید پڑھیں:کولمبین صدر کا اسرائیلی مظالم کے خلاف بڑا اعلان، امریکی پالیسیوں پر شدید تنقید، امریکا کا شدید جوابی ردعمل بھی آگیا

امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ صدر ٹرمپ کا امن منصوبہ اب اقوام متحدہ کی قرارداد میں مکمل طور پر شامل کر لیا گیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت غزہ کا ابتدائی انتظام ’بورڈ آف پیس‘ کے زیر نگرانی چلایا جائے گا، جو بعد ازاں فلسطینی اتھارٹی کو منتقل کیا جائے گا ، بشرطیکہ فلسطینی قیادت طے شدہ اصلاحاتی پروگرام پر عملدرآمد مکمل کرے۔

ماہرین کے مطابق یہ پیشرفت اس بات کی علامت ہے کہ غزہ کے مستقبل میں اسرائیل کا اثر و رسوخ کم جبکہ امریکا کا کنٹرول مزید مضبوط ہوتا جا رہا ہے۔ بین الاقوامی مبصرین کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل اور امریکا کے درمیان پالیسی اختلافات برقرار رہے تو غزہ میں امن عمل ایک نئے بحران سے دوچار ہو سکتا ہے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *