وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے کہا ہے کہ سہیل آفریدی کے صوبے کے ساتھ وفاق پر مبنی امتیازی سلوک کے دعوے حقیقت کے برعکس ہیں۔
انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے واضح کیا کہ وزیر اعظم شہباز شریف کا کسی صوبے کو این ایف سی یا آئینی حقوق سے محروم رکھنے کا کوئی ایجنڈا نہیں ہے بلکہ این ایف سی کے تحت دیگر صوبوں کے بقایا جات بھی وفاق کی جانب سے ادا کیے گئے ہیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سہیل آفریدی کے دعوے کہ خیبر پختونخوا کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے، حقیقت پر مبنی نہیں ہیں انہوں نے مزید وضاحت کی کہ 27 ویں آئینی ترمیم کے دوران وفاق نے صوبوں کے سامنے تجویز رکھی تھی کہ چونکہ مسلح افواج پورے ملک کا دفاع کرتی ہیں اس لیے صوبے بھی این ایف سی کے تحت اس میں حصہ ڈالیں لیکن اس پر اتفاق نہ ہونے کے باعث تجویز واپس لے لی گئی۔
ملکی قرضوں کی واپسی میں بھی صوبوں کے حصہ ڈالنے کی بات کی گئی طارق فضل چو ہدرینے کہا کہ سہیل آفریدی کا نام اگر نوفلائی لسٹ میں شامل ہے تو یہ ان کے وزیر اعلیٰ بننے سے قبل کا معاملہ ہوگا اور ظاہر ہے اس کی کوئی وجہ ہوگی۔
تاہم وہ اپنا نام لسٹ سے ختم کروا سکتے ہیں اس سے پہلے بھی متعدد افراد کے نام نوفلائی اور ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کلیئر ہو چکے ہیںوفاقی وزیر نے سہیل آفریدی کے خیبر پختونخوا کے عوام کے لیے بات کرنے کو سراہا ۔
انہوں کہا کہ پی ٹی آئی کے دیگر رہنما ٹی وی پر آئے تو ان کی گفتگو کا عوام کی ترقی اور فلاح و بہبود سے کوئی تعلق نہیں ہوتا انہوں نے یہ بھی بتایا کہ عمران خان سے ملاقات ایک سیاسی مسئلہ نہیں بلکہ تکنیکی مسئلہ ہے اڈیالہ جیل میں ساڑھے آٹھ ہزار قیدی ہیں اور ہر قیدی کے اہل خانہ قواعد و ضوابط کے تحت ملاقات کے لیے آتے ہیں۔