سابق وزیرِ اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے سابق چیئرمین عمران خان سے ان کی ہمشیرہ ڈاکٹرعظمیٰ خان اور ان کے وکیل سلمان صفدر نے منگل کے روز جیل میں ملاقات کی۔ یہ ملاقات گزشتہ کئی دنوں سے جاری قیاس آرائیوں اور خدشات کے بعد ممکن ہوئی، جس میں یہ واضح کیا گیا کہ خاندان اور قانونی ٹیم کو محدود مگر باضابطہ رسائی دے دی گئی ہے۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو
عمران خان کی ہمشیرہ ڈاکٹر عظمیٰ خان نے ملاقات کے بعد میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عمران خان کی صحت اور حوصلہ دونوں بہتر ہیں۔ عظمی خان نے عمران خان کے مکمل صحت مند ہونے کی تصدیق کر دی ،انہوں نے مزید کہا کہ ملاقات تقریباً 20 منٹ جاری رہی اور اس دوران عمران خان بالکل پُرعزم نظر آئے۔ اُن کے بقول مزید تفصیلات مشاورت کے بعد میڈیا سے شیئر کی جائیں گی۔
جیل انتظامیہ کے ضابطے اور پابندیاں
جیل حکام کے مطابق ملاقات کی اجازت مکمل طور پر جیل کے قوانین کے تحت دی گئی۔ انتظامیہ نے واضح کیا کہ ملاقات کے دوران کسی قسم کی سیاسی گفتگو یا سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جیل حکام نے یہ قدم سکیورٹی اور قانونی تقاضوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے اٹھایا ہے تاکہ صورتحال متوازن رہے اور نظم و ضبط برقرار رہے۔
پی ٹی آئی کی جانب سے نامزد نمائندے
پی ٹی آئی نے عظمیٰ خان اور سلمان صفدر کو اس ملاقات کے لیے باقاعدہ نامزد کیا تھا۔ پارٹی ذرائع کے مطابق یہ فیصلہ جیل انتظامیہ کی شرائط کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا گیا تاکہ ملاقات کا عمل شفاف، قانونی اور مؤثر طریقے سے مکمل ہوسکے۔
ذمہ داری پی ٹی آئی پر عائد
انتظامیہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ملاقات کے دوران یا بعد میں جیل قواعد کی خلاف ورزی کی گئی تو مستقبل میں ملاقاتوں کے شیڈول یا اجازت پر نظرِ ثانی کی جا سکتی ہے تجزیہ کاروں کے مطابق اب یہ ذمہ داری پی ٹی آئی پر ہے کہ وہ ضوابط پر سختی سے عمل کرے تاکہ آئندہ بھی خاندان اور قانونی ٹیم کو عمران خان تک رسائی ممکن رہے۔
صورتحال میں وقتی سکون
اس ملاقات کے بعد عمران خان کی قانونی ٹیم اور اہلِ خانہ سے رسائی کے معاملے پر پیدا ہونے والی کشیدگی میں وقتی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اگرچہ ملاقات مختصر اور محدود نوعیت کی تھی، مگر اس نے اس بات کو اجاگر کیا ہے کہ حراست میں موجود سیاسی رہنماؤں کے حقوق اور جیل انتظامیہ کے قواعد کے درمیان توازن برقرار رکھنا کس قدر چیلنجنگ ہے۔