وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے کس حیثیت میں پاکستان پر تنقید کر رہے ہیں کیونکہ ان کے پاس پاکستانی شہریت بھی موجود نہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کے دوران کیا،عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ اڈیالہ جیل کسی بھی صورت جلسہ گاہ یا سیاسی سرگرمیوں کا مرکز نہیں بن سکتی۔
انہوں نے واضح کیا کہ جیل کے باہر سڑکیں بند کرنا، عوام کو مشکلات میں ڈالنا اور ریاستی عملداری کو چیلنج کرنا ناقابلِ قبول ہے ان کے مطابق قانون کی پاسداری ہر فرد اور ہر جماعت پر یکساں طور پر لاگو ہوتی ہے ، اور جو بھی سڑک بند کرے گا یا قانون شکنی کرے گا، اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے پی ٹی آئی قیادت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ شیخ وقاص اکرم اور ان کے منتخب نمائندے جیل کے باہر احتجاج کے لیے خود موجود نہیں ہوتے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اب عوام بھی ان کے جلسوں میں شرکت نہیں کرتے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملاقات کی اجازت کسی کی خواہش یا دباؤ کے تحت نہیں دی جا سکتی بلکہ یہ مکمل طور پر جیل قوانین کے مطابق ہوگی اگر جیل رولز کی خلاف ورزی کی گئی تو ملاقات کی اجازت نہیں ملے گی۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ جیل نہ تو کوئی سیاسی دفتر ہے اور نہ ہی پنچایتی ڈیرہ کہ جہاں مرضی کے مطابق ملاقاتیں کی جائیں انہوں نے ماضی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کی بیٹی کو ان کے سامنے گرفتار کیا گیا، مگر اس وقت کسی نے انسانی حقوق یا بین الاقوامی دباؤ کی بات نہیں کی۔
ان کے بقول اس معاملے پر حکومت کسی بھی بین الاقوامی فورم کے سامنے جواب دہ نہیں ہے وفاقی وزیر نے پی ٹی آئی قیادت پر دوہرا معیار اپنانے کا الزام بھی لگایا۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف جلسوں کے لیے غریب عوام کے بچوں کو سڑکوں پر نکلنے کی ترغیب دی جاتی ہے، جبکہ دوسری طرف بانی پی ٹی آئی کے بیٹے خود پاکستان آنے کے لیے ویزوں کے محتاج ہیں۔
انہوں نے یاد دلایا کہ پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں نواز شریف کی تین ماہ تک ملاقات بند رہی تھی حتیٰ کہ ان کے ذاتی معالج کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی،عطاء تارڑ نے ایک بار پھر اس بات پر زور دیا کہ بانی پی ٹی آئی کے بیٹے پاکستانی شہری نہیں ہیں اس لیے یہ سوال اپنی جگہ موجود ہے کہ وہ کس قانونی اور اخلاقی حیثیت میں پاکستان کے اندرونی معاملات پر تنقید کر رہے ہیں۔