ہمسایہ ممالک کے داخلی معاملات میں بھارتی مداخلت کے خلاف بنگلہ دیش میں شدید ردِعمل سامنے آ گیا ہے، جہاں سیاسی قیادت اور طلبا نے مودی حکومت کو کھلا چیلنج دیتے ہوئے بھارتی دباؤ اور بالادستی کو مسترد کر دیا ہے۔
بنگلہ دیش کی نیشنل سٹیزن پارٹی کے چیف آرگنائزر اور معروف سیاسی رہنما حسنات عبداللہ نے بھارت کو دوٹوک الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بنگلہ دیش میں عدم استحکام پیدا کرنے کی کوششیں جاری رہیں تو اس کے اثرات سرحد پار بھی پھیل سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’تم نے قاتلوں کو پناہ دی، بھارت واضح طور پر جان لے کہ ہم بھارت کی شمال مشرقی سیون سسٹرز ریاستوں کو الگ کر دیں گے‘۔
حسنات عبداللہ کا کہنا تھا کہ بھارت بنگلہ دیش کے داخلی معاملات میں مسلسل مداخلت کر رہا ہے اور سیاسی دہشتگردوں کو پناہ دے کر خطے میں عدم استحکام کو ہوا دے رہا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بھارتی حکام بنگلہ دیشی شہریوں کی سرحد پار ہلاکتوں میں بھی ملوث رہے ہیں، جو انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے واضح پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’اگر بنگلہ دیش کی خودمختاری اور انسانی حقوق کو پامال کیا گیا تو بنگلہ دیش سخت اور فیصلہ کن جواب دے گا‘۔ ان کا کہنا تھا کہ بنگلہ دیش پر عدم استحکام مسلط کرنے کی کسی بھی کوشش کے خلاف مزاحمت سرحدوں سے باہر تک پھیل سکتی ہے۔
دوسری جانب ڈھاکہ یونیورسٹی میں طلبا نے بھارت میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو پناہ دینے کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا پتلا نذرِ آتش کرتے ہوئے بھارت مخالف نعرے لگائے اور مطالبہ کیا کہ قاتلوں اور جابروں کی سرپرستی بند کی جائے۔
بنگلہ دیشی قیادت کا کہنا ہے کہ بھارت سامراجی ہتھکنڈوں، اطلاعاتی جنگ اور اقلیتی کارڈ کو استعمال کر کے پورے خطے میں انتشار پھیلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ حسنات عبداللہ کے مطابق آج بھی بھارت بے جا مداخلت کے ذریعے بنگلہ دیش کو کمزور اور تنازعات زدہ بنانا چاہتا ہے۔
واضح رہے کہ بنگلہ دیشی قیادت کی جانب سے بھارت کو دی جانے والی یہ کھلی للکار اس بات کا واضح پیغام ہے کہ مودی حکومت کی جارحانہ پالیسیوں نے خطے کو تصادم کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے اور اگر یہ روش برقرار رہی تو بھارت کو سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔