بنگلہ دیش میں عثمان ہادی کو قتل کرنے والے ’’را‘‘ ایجنٹس کی تصاویر منظر عام پر آگئی

بنگلہ دیش میں عثمان ہادی کو قتل کرنے والے ’’را‘‘ ایجنٹس کی تصاویر منظر عام پر آگئی

بنگلہ دیش میں طلبہ رہنما عثمان ہادی کے قتل کے معاملے میں مبینہ طور پر ملوث افراد کی فوٹیج منظرِ عام پر آ گئی ہے۔

دستیاب معلومات کے مطابق عثمان ہادی پر فائرنگ میں ملوث مشتبہ شوٹرز کی فوٹیج 6 دسمبر 2025 کو بھارت سے بنگلہ دیش میں پٹرپول-بینا پول سرحد عبور کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ بنگلہ دیش پولیس اس واقعے کے بعد ان افراد کو فائرنگ کے اہم مشتبہ ملزمان کے طور پر تلاش کر رہی ہے۔

دوسری جانب بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکہ کے علاقے شاہ باغ میں عثمان ہادی کے قتل کے خلاف ایک بڑا احتجاج جاری ہے۔

اس احتجاج میں ہزاروں کی تعداد میں نوجوان شریک ہیں۔ طلبہ رہنما عثمان ہادی کے قتل کے خلاف ہونے والے اس مظاہرے کے دوران بھارت کے خلاف شدید نعرے بازی کی جا رہی ہے۔

منظر عام پر آنے والی ایک اور ویڈیو میں ’’را‘‘ ایجنٹوں 13 دسمبر کو ڈھاکہ ریلوے اسٹیشن پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

انڈیا مخالف عثمان ہادی کون تھے؟

32 سالہ عثمان ہادی ’انقلاب مانچا‘ نامی طلبہ تحریک کا حصہ تھے اور انڈیا کے ناقدین میں شمار ہوتے تھے جہاں سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔

ہادی نے اعلان کر رکھا تھا کہ انھیں عوامی لیگ کے حامیوں کی جانب سے دھمکیاں مل رہی تھیں اور انھوں نے اس بارے میں سوشل میڈیا پر بھی لکھا تھا۔ بنگلہ دیش میں عام انتخابات کے اعلان کے فوری بعد ہی ان پر ہونے والے حملے نے بہت سے سوالات کو بھی جنم دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عثمان ہادی پر قاتلانہ حملہ کرنیوالے ملزمان بھارت فرار ہوگئے، بنگلہ دیشی پولیس کا دعویٰ

بنگلہ دیش میں شیخ حسینہ واجد کی حکومت گرانے میں اہم کردار ادا کرنے والی سیاسی تنظیم کے نوجوان رہنما عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے ہیں جن کے دوران پرتشدد مناظر بھی دیکھنے کو ملے ہیں۔ عبوری حکومت نے شریف عثمان ہادی کی ہلاکت کے بعد ایک روزہ سوگ کا اعلان بھی کیا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *