اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک پہنچنے والے جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کرلیا

اسلام آباد پولیس نے ڈی چوک پہنچنے والے جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کرلیا

اسلام آباد پولیس نے وارننگ دینے کے بعدڈی چوک پہنچنے والے جماعت اسلامی کے کارکنان کو گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔ پولیس نے اب تک ڈی چوک سے 9 کارکنان کو گرفتار کیا ہے۔

اب جماعت اسلامی کے کارکنان 5 بجے ایچ ایٹ/آئی ایٹ انٹرچینج اسلام آباد ایکسپریس وے پر جمع ہوں گے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ شہر اقتدار میں دھرنا پر امن ہوگا، شرکاء ریلیف لئے بغیر واپس نہیں آئیں گے، حکومت دھرنے میں رکاوٹ نہ ڈالے، حالات خراب ہوئے تو حکومت ذمہ دار ہوگی، لوگ اپنے گھر کی چیزیں بیچ کر بل ادا کر رہے ہیں، عوام آئی پی پیز سے چھٹکارا چاہتے ہیں۔

اس سے پہلے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کی کال پر جماعت اسلامی کے کارکنان ڈی چوک پر جمع ہونا شروع ہوگئے۔ تاہم پولیس نے کارکنان کو ڈی چوک خالی کرنے کے لیے الٹی میٹم جاری کیا۔

اسلام آباد پولیس نے کارکنان کو کہا کہ آپ کی قیادت کو مطلع کردیا کہ لیاقت باغ میں جلسے کی اجازت ہے۔ ڈی چوک پر جلسے یا دھرنے کا کوئی این او سی نہیں، اگر آپ نے یہ علاقہ خالی نہ کیا تو قانون کے مطابق کاروائی ہوگی۔

جبکہ جماعت اسلامی کے کارکنان کا کہنا ہے کہ ہمارے امیر نے کہا ہے کہ ڈی چوک پہنچیں، ہم یہاں سے نہیں جائیں گے۔ کارکنان اس موقع پر نعرے بازی بھی  کرتے رہے۔ تاہم ڈی چوک خالی نہ ہونے پر پولیس نے جماعت اسلامی کے 9 کارکنان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا۔

امیر جماعت اسلامی کا کارکنان کے نام پیغام

آج ایک ویڈیو بیان میں حافظ نعیم الرحمن نے تمام کارکنوں کو اسلام آباد پہنچنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ دھرنے کے لیے پورے ملک سے قافلے روانہ ہو چکے ہیں، تمام فسطائیت کے بعد بھی کارکنان کو کہتا ہوں کہ مینیج کریں اور دھرنے میں پہنچیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم پر امن لوگ ہیں اور پر امن رہنا چاہتے ہیں، اس کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے کے وہ کیسے امن قائم رکھتے ہیں؟ تمام نمائندگان کو کہتا ہوں جہاں رکاوٹ ملے وہیں دھرنا دے دیں، ہم ایک دھرنے کو کئی دھرنوں میں تبدیل کریں گے۔ امیر جماعت اسلامی کے مطابق کارکنان کو کہتا ہوں رکاوٹ کے اگے دھرنا دے کر قیادت کی کال کا انتظار کریں، ہم بتائیں گے کہ عوام کی طاقت کو کنٹینر لگا کر نہیں روکا جا سکتا، ہمیں بجلی کے بل کم چاہیے اور آئی پی پیز سے چھٹکارہ چاہیے۔

اسلام آباد میں دفعہ 144  نافذ

اسلام آباد میں جماعت اسلامی کے ڈی چوک پراحتجاجی مظاہرے کے پیش نظر پولیس نے ریڈ زون سیل کر دیا۔ نادرا چوک، سرینا چوک اور ایکسپریس چوک پرکنٹینرز لگائے گئے۔ پولیس کی جانب سے جماعت اسلامی کے کارکنان کے خلاف کریک ڈائون کیا گیا۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق دفعہ 144 کے نفاذ سے کسی احتجاج کی اجازت نہیں۔

جماعت اسلامی کے رہنمائوں اور کارکنان کی گرفتاریاں

اس کے علاوہ گزشتہ شب پولیس نے جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم کے گھر پر چھاپہ مارا۔ پولیس امیر العظیم کو تو گرفتار نہیں کرسکی تاہم ان کے ڈرائیور شوکت محمود کو گرفتار کرکے ساتھ لے گئی۔ جماعت اسلامی کے مرکزی سیکریٹری جنرل نے کہا کہ دھرنے سے روکنے کے لیے پولیس نے امیر جماعت اسلامی لاہور ضیا الدین انصاری اور دیگر ذمہ داران کے گھروں پر بھی چھاپے مارے۔

راولپنڈی پولیس نے اٹک میں مختلف مقامات پر چھاپہ مار کارروائیوں میں 7 عہدیداروں کو گرفتار کرلیا، اس کے علاوہ ذرائع نے بتایا کہ وارث خان پولیس کا پی ٹی آئی رہنما ظہیراحمد اعوان کے گھر پر چھاپہ تاہم وہ گھر پر موجود نہ تھے تو پولیس معلومات لے کر چلی گئی۔روالپنڈی کے سینئر پولیس افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ امن وامان کی صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے پیشگی اقدامات کی ہدایات ملی ہیں۔

جماعت اسلامی پی پی 28 کے رہنما حافظ اجمل، میاں عثمان رفیع کو کھاریاں کینٹ، بہاولپور میں 8 ذمہ داران سمیت متعدد کو گرفتار کیا گیا، اس کے علاوہ جماعت اسلامی لاہور ک امیر ضیا الدین انصاری، لودھراں کے ضلعی امیر ڈاکٹر طاہر چوہدری، ٹیکسلا کے اویس اسلم مرزا اور حسن ابدال کے امیر نور الامین کی گرفتاریوں کے لیے بھی گھروں پر چھاپے مارے گئے۔ترجمان جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ حسن ابدال میں نور الامین کے نہ ملنے پر ان کے جواں عمر صاحبزادے کو پولیس اپنے ہمراہ لے گئی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *