سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے کیس میں عمل درآمد نہ ہونے اپر الیکشن کمیشن کی درخواست کو تاخیری حربہ قرار دیتے ہوئے کہا واضح کیا ہے کہ درخواست دائر کرنا نہ صرف فیصلے پر عمل درآمد میں تاخیری حربہ ہے بلکہ اس پر عمل درآمد کو ناکام بنانےکے مترادف ہے۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کے مخصوص نشستوں کے کیس میں فیصلہ آنے پر اس پر عمل درآمد میں مشکلات بارے سوال اٹھاتے ہوئے سپریم کورٹ میں ایک متفرق درخواست دائر جس پر اعلی عدلیہ کے فیصلہ دینے والے آٹھ اکثریتی ججز نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی دشواریوں کی درخواست تاخیری حربہ ہے۔ چار صفحات پر مشتمل وضاحتی بیان میں ججز نے لکھا ہے کہ انتخابی نشان نہ ہونے کے باعث سیاسی جماعت کا آئینی و قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا، پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے اس نے عام انتخابات میں قومی و صوبائی اسمبلی کی نشستیں جیتی ہیں۔سپریم کورٹ کےججز نے واضح کیا ہے کہ تمام نکات کی وضاحت تفصیلی فیصلے میں دی جائے گی ہم نے کیس کے مختصر فیصلے میں وضاحت کی تھی کہ انتخابی نشان ہونے یا نہ ہونے کے سبب کسی سیاسی جماعت کا آئینی یا قانونی اختیار ختم نہیں کیا جاسکتا ہے۔
مزید پڑھیں: بانی تحریک انصاف کے نام پر ووٹ لینے والوں کو حکومت کے لیے ووٹ نہیں دینے دیں گے: اپوزیشن اراکین
مخصوص نشستوں میں اکثریتی بینچ کا تحریری فیصلہ جاری کرنے والے ججز میں جسٹس منصورعلی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس عائشہ ملک، جسٹس محمدعلی مظہر شامل ہیں جبکہ جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شاہدوحید، جسٹس عرفان سعادت بھی اکثریتی بینچ کے فیصلے میں شامل ہیں۔ مخصوص نشستوں کے کیس سے متعلق اکثریتی 8 ججز کے بینچ کا فیصلہ 4 صفحات پر مشتمل ہے ، فیصلہ میں کیا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے خود بیرسٹر گوہر کو پارٹی چیئرمین تسلیم کیا اورالیکشن کمیشن وضاحت کے نام پر اپنی پوزیشن تبدیل نہیں کر سکتا اور اس ابہام پر سپریم کورٹ نے ابہام کی درخواست پر تحریری آرڈر جاری کر دیا ہے۔سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ فیصلے کی روشنی میں پارٹی سرٹیفکیٹ جمع کرانے والے پی ٹی آئی کے کامیاب امیدوار ہیں اوروضاحت کی گئی ہے کہ انتخابی نشان سے محرومی کسی سیاسی جماعت کے حقوق ختم نہیں کرتی۔ سپریم کورٹ نے واضح کیا ہے کہ پی ٹی آئی سیاسی جماعت تھی اور ہے، انتخابات میں نشستیں بھی حاصل کیں اورالیکشن کمشین کا وضاحت مانگنا دراصل عدالتی فیصلے پر عملدرآمد میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔