پاکستان علما کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی نےکہا ہے کہ ہمارے مطابق تو مدارس عربیہ کی رجسٹریشن کا معاملہ حل ہو چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ صدر مملکت کی طرف سےآرڈیننس آنے کے بعد یہ بات بالکل واضح ہو گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جو مدارس اپنی رجسٹریشن وزارتِ سندھ سوسائٹی ایکٹ کے تحت کروانا چاہتے ہیں، وہ اس کے تحت رجسٹر کروا سکتے ہیں۔
اسی طرح جو مدارس ڈائریکٹر جنرل مذہبی تعلیم (ڈی جی آر ای) کے تحت اپنی رجسٹریشن کروانا چاہتے ہیں، ان پر بھی کوئی قدغن نہیں ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مدارس کے 15 بورڈز میں سے 10 کی باتیں مانی گئیں اور 5 کے مطالبات بھی تسلیم کر لیے گئے ہیں، جس سے اس معاملے میں کوئی اختلاف نہیں رہا۔
علامہ طاہر اشرفی کا کہنا تھا کہ اصل مسئلہ مدارس کی آزادی اور خود مختاری کا ہے، جو دینی تعلیم دینے والے اداروں کو فراہم کی جارہی ہے اور اس پر تمام فریقوں کا اتفاق ہے۔
انہوں نے یہ وضاحت بھی کی کہ 2019 سے لے کر اب تک حکومت نے مدارس کی دینی تعلیم میں کوئی مداخلت نہیں کی اور نہ ہی مستقبل میں اس میں مداخلت کی کوئی گنجائش ہے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ جہاں تک دنیاوی تعلیم کا تعلق ہے، وہ مدارس جو اتحاد تنظیمات مدارس سے منسلک ہیں یا ڈی جی آر ای سے وابستہ ہیں، دونوں ہی دنیاوی تعلیم دے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اصل مقابلہ اچھے تعلیمی معیار کا ہے اور مدارس کی دینی تعلیم کی ترویج و اشاعت کا ہے۔ طاہر اشرفی نے اس موقع پر مزید کہا کہ اس معاملے میں مقابلے کی بجائے تعاون کو فروغ دینا چاہیے اور میں سمجھتا ہوں کہ اس حوالے سے مقابلے کی بجائے تعاون کو آگے بڑھنا چاہیے۔ یہ سلسلہ آج اس آرڈیننس کے بعد مزید بہتر ہوگا، جو ایک ایسی کیفیت پیدا ہوئی تھی جس سے کوئی اختلاف نظر آتا تھا وہ الحمدللہ آج ختم ہو گیا ہے۔