کراچی: کرپٹو کرنسی کے اکاؤنٹ سے بھاری رقم کی چوری کے سنسنی خیز کیس میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ پولیس نے اغوا اور لوٹ مار میں ملوث ایک پولیس اہلکار سمیت سات ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، کرپٹو کرنسی کے کاروبار سے وابستہ شہری محمد ارسلان کو 25 دسمبر کو منگھوپیر کے علاقے سے اغوا کیا گیا۔ ملزمان نے ارسلان کو قید میں رکھ کر ان کے اکاؤنٹ سے 3 لاکھ 40 ہزار ڈالر (تقریباً 13 کروڑ پاکستانی روپے) منتقل کیے۔ واردات کے بعد مغوی کو بریگیڈ تھانے کی حدود میں چھوڑ دیا گیا۔
متاثرہ شخص کی شکایت پر مقدمہ درج کیا گیا اور پولیس نے تیز کارروائی کرتے ہوئے سات ملزمان، جن میں حارث عرف اشعر، رضوان شاہ، طارق حسن، مزمل رضا، عمر جیلانی، عمر ارشاد، اور نعمان رفعت شامل ہیں، کو گرفتار کر لیا۔ پولیس نے ان کے قبضے سے 40 ہزار ڈالر بھی برآمد کیے۔
حکام کے مطابق، گرفتار ملزمان عادی مجرم ہیں اور پہلے بھی مختلف جرائم میں جیل جا چکے ہیں۔ اس واردات میں ایک پولیس پارٹی، جس کی قیادت سی ٹی ڈی کے افسر راجہ بشیر کر رہے تھے، ملوث نکلی۔ مزید تحقیقات سے پتہ چلا کہ سی پیک آفس میں تعینات ایک اور اہلکار، راجہ فرخ، بھی اغوا اور لوٹ مار کی اس واردات میں شامل تھا۔
ایس ایس پی انیل حیدر نے انکشاف کیا کہ واردات کے لیے سی ٹی ڈی پولیس کی سرکاری گاڑیاں استعمال کی گئیں۔ اغوا کے دوران سی ٹی ڈی افسر کی موبائل گاڑی سی سی ٹی وی شواہد مٹانے کے لیے بھی استعمال ہوئی۔ یہ واقعہ کرپٹو کرنسی سے منسلک اب تک کی سب سے بڑی واردات قرار دی جا رہی ہے اور پولیس مزید تفتیش کر رہی ہے تاکہ لوٹی گئی رقم کا مکمل سراغ لگایا جا سکے۔