رمضان المبارک کے قریب آتے ہی پنجاب بھر بالخصوص لاہور اور دیگر شہری علاقوں کی مارکیٹوں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق کھجور، کیلے، انار، امرود، سیب، مالٹا اور خربوزے کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جس کی وجہ سے صارفین کے لیے بنیادی اشیائے خورونوش خریدنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔
سرکاری عہدیداروں کو قیمتوں میں افراطِ زر پر قابو پانے میں بڑھتے ہوئے چیلنجز کا سامنا ہے، کیونکہ آنے والے ہفتوں میں تازہ پیداوار اور موسمی سبزیوں کی مانگ میں اضافہ متوقع ہے۔ تاہم پیاز کی نئی فصلوں کی آمد سے اس کی قیمتوں میں کچھ راحت ملنے کی توقع ہے۔
دریں اثنا چینی کی قیمتیں تشویشناک حد تک بڑھتی چلی جا رہی ہیں، حکومت نے بعض مقامات پر 130 روپے فی کلو گرام پر محدود سپلائی کی پیش کش کی ہے لیکن یہ ایک ایسا اقدام ہے جس سے اوپن مارکیٹ کے نرخوں پر نمایاں اثر پڑنے کا امکان نہیں ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق اس وقت تک حکومت کے قیمتوں پر قابو پانے کے اقدامات غیر مؤثر نظر آتے ہیں۔ پنجاب حکومت جو گزشتہ سالوں میں اشیائے ضروریہ رعایتی نرخوں پر فراہم کیا کرتی تھی، نے ابھی تک خصوصی رمضان بازاروں کا اعلان نہیں کیا ہے۔
حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی مناسب سبسڈی متعارف نہیں کرائی گئی ہے، جس کی وجہ سے شہریوں کو بڑھتی ہوئی قیمتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بہت سے صارفین نے قیمتوں میں اضافے کی روک تھام کے لیے حکومت کی مداخلت نہ ہونے پر مایوسی کا اظہار کر رہے ہیں۔
یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدور شکایات کر رہے ہیں کہ ہر سال رمضان سے پہلے قیمتیں آسمان کو چھورہی ہوتی ہیں لوگوں کے لیے پھل اور سبزیاں خریدنا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔