پاکستان نے امریکی سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کی فراہم کردہ انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر داعش کے کمانڈر کو گرفتار کیا ہے اور اب اسے امریکا کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
بدھ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے پہلے خطاب کے دوران انکشاف کیا تھا کہ افغانستان سے ایک سرکردہ دہشتگرد کمانڈر کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور اس کی گرفتاری پر ہم پاکستان کے شکر گزار ہیں۔
بدھ کو میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک خبر رساں ادارے نے خبر دی ہے کہ محمد شریف اللہ داعش کے ان رہنماؤں میں شامل ہیں جن پر کابل ایئرپورٹ پر حملے کی منصوبہ بندی کا شبہ ہے۔ انہیں جعفر کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔
ایک نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے خفیہ اداروں نے مبینہ طور پر اسے پکڑ لیا ہے اور اب اسے امریکا منتقل کیا جا رہا ہے۔ خبر رساں ایجنسی کے مطابق عسکریت پسند کو بدھ کو امریکا لے جایا جائے گا۔ جس کا اشارہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر میں بھی دیا ہے۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق ایک امریکی عہدیدار نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ شریف اللہ 26 اگست 2021 کے حملے کا ماسٹر مائنڈ تھا۔ رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالنے کے بعد سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو ہدایت کی تھی کہ وہ ایبی گیٹ بم دھماکے کے ذمہ داروں کی گرفتاری کو ترجیح دیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ جان ریٹکلف نے عہدہ سنبھالنے کے ایک دن بعد ہی سینیئر پاکستانی حکام کے ساتھ اس معاملے کو اٹھایا اور بعد میں فروری میں میونخ سیکیورٹی کانفرنس میں پاکستان کے اعلیٰ حکام کے ساتھ اس پر پھر تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے سرکاری سطح پر امریکا کے اس دعوے پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ابھی تک کوئی تفصیلات سامنے آئی ہیں۔