پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں اعلیٰ سفارتکاروں نے امریکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں رہ جانے والے فوجی سازوسامان کے معاملے کو حل کرنے پر اتفاق کیا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اسحاق ڈار نے اپنے امریکی ہم منصب سے ٹیلی فونک رابطہ کیا جس میں دو طرفہ تعلقات، علاقائی سلامتی اور معاشی تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اس کے علاوہ امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے بھی دونوں ممالک کے اعلیٰ حکام کے درمیان اعلیٰ سطح کے رابطوں پر ایک بیان جاری کیا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ مارکو روبیو اور اسحاق ڈار نے پاکستان پر امریکی محصولات اور منصفانہ اور متوازن تجارتی تعلقات کی جانب پیش رفت کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا‘۔
وزیر خارجہ نے معدنیات کے شعبے پر روابط کے امکانات کو فروغ دینے پر بھی بات چیت کی اور امریکی کمپنیوں کے لیے تجارتی مواقع بڑھانے میں دلچسپی کا اظہار کیا۔ امریکی افواج کے انخلا کے بعد 2021 میں افغانستان میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ملک میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے والے دہشتگرد حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔
تھنک ٹینک پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار کانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق جنوری 2025 میں پاکستان میں دہشتگردی کے حملوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا گیا جو گزشتہ ماہ کے مقابلے میں 42 فیصد زیادہ ہے۔
2022 میں امریکی محکمہ دفاع کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکا نے افغانستان میں 7 ارب ڈالر مالیت کا فوجی سازوسامان چھوڑا تھا جسے طالبان جنگجوؤں نے فوری طور پر اپنے قبضے میں لے لیا تھا۔ امریکی افواج نے اپنے انخلا کے آخری ہفتوں میں اپنی زیادہ سے زیادہ مشینری کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ تاہم اگست 2021 میں بھی طالبان کے پاس بھاری مقدار میں اسلحہ موجود ہے۔
طالبان نے مبینہ طور پر کسی بھی فوجی سازوسامان کو واپس کرنے سے انکار کر دیا اور امریکا پر زور دیا کہ وہ داعش سے لڑنے کے لیے انہیں مزید جدید ہتھیار فراہم کرے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اسحاق ڈار نے امریکا کے ساتھ اپنی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تجارت، سرمایہ کاری اور انسداد دہشتگردی جیسے شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
سیکرٹری روبیو نے پاکستان کے ساتھ تجارت اور مختلف شعبوں بالخصوص معدنیات میں سرمایہ کاری میں تعاون کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معیشت اور تجارت میں تعاون دونوں ممالک کے درمیان مستقبل کے تعلقات کی علامت ہوگا۔ امریکی وزیر خارجہ نے دہشتگردی کے خلاف کامیابی سے لڑنے میں پاکستان کی کوششوں کو اجاگر کیا جس کی وجہ سے پاکستان کو بڑے پیمانے پر معاشی اور جانی نقصانات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
روبیو نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو بھی سراہا اور انسداد دہشتگردی میں تعاون کو مزید بڑھانے کی امریکی خواہش کا اظہار کیا۔ دونوں رہنماؤں نے رابطے میں رہنے اور دونوں ممالک کے مشترکہ مفادات کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔ خیال رہے کہ چند روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پاکستان سے درآمدات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کیا تھا۔
240 ملین سے زیادہ آبادی والے ملک کو اب امریکا کو اپنی برآمدات پر 29 فیصد ٹیرف (9 اپریل سے شروع ہونے والا ہے) کا سامنا ہے، جو 10 فیصد بنیادی ٹیرف سے نمایاں طور پر زیادہ ہے، جو 5 اپریل سے نافذ العمل ہوا تھا۔