امریکا اور چین نے ابتدائی طور پر 90 روز کے لیے ایک دوسرے کی مصنوعات پر محصولات واپس لینے پر اتفاق کرلیا ہے۔
عالمی نشریاتی ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں دنیا کی 2 بڑی معیشتوں کے حکام کی جانب سے طویل تجارتی مذاکرات کے اختتام پر سامنے آیا ہے۔
اس حوالے سے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ 14 مئی تک امریکا چینی مصنوعات پر محصولات کو عارضی طور پر 145 فیصد سے کم کرکے 30 فیصد کرے گا، جب کہ چین امریکی درآمدات پر محصولات کو 125 فیصد سے کم کرکے 10 فیصد کرے گا۔
اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فریقین نے چین کے نائب وزیر اعظم ہی لیفنگ اور امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسنٹ اور امریکی تجارتی نمائندے جیمیسن گریر کی قیادت میں اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے بارے میں بات چیت جاری رکھنے کے لیے ایک میکنزم بنانے پر بھی اتفاق کیا۔
اس حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ بات چیت چین اور امریکا میں متبادل طور پر کی جا سکتی ہے، یا فریقین کے اتفاق سے کسی تیسرے ملک میں بھی بات چیت کو جاری رکھا جاسکے گا، ضرورت کے مطابق دونوں فریق مربوط اقتصادی اور تجارتی مسائل پر ورکنگ لیول مشاورت کر سکتے ہیں۔
واشنگٹن نے اتوار کو مذاکرات کے اختتام کے بعد ایک ’معاہدے‘ کی طرف پیشرفت کا ذکر کیا تھا، جب کہ بیجنگ نے باہمی اتفاق کا ذکر کیا کہ رسمی اقتصادی اور تجارتی مذاکراتی عمل شروع کیا جائے۔
واضح رہے کہ اس تجارتی جنگ نے پہلے ہی امریکا اور چین کی معیشتوں پر اثر ڈالا ہے۔