بھارتی وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز، جو طاقت جبر کر رہی ہو وہ خود کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتی، پاکستان

بھارتی وزیراعظم کا بیان اشتعال انگیز، جو طاقت جبر کر رہی ہو وہ خود کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتی، پاکستان

پاکستان نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے اشتعمال انگیز بیانات کو مسترد اور افسوس ناک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ریاست جو جبر کر رہی ہو وہ خود کو مظلوم ظاہر نہیں کر سکتی، بھارت کا مقبوضہ کشمیر پر قبضہ ظلم و جبر سے عبارت ہے، بھارت بین الاقوامی نظام اور قوانین کی پاسداری کرے۔

بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات اگرچہ غیر متوقع نہیں ہیں لیکن یہ انتہائی افسوسناک اور غیر ذمہ دارانہ ہیں، بھارتی وزیر اعظم نے ایک بار پھر تاریخی حقائق پر نظر ثانی کے بجائے اپنے جابرانہ منصوبے اور اقلیتوں پر اندرونی جبر کو ایک طرف رکھ دیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے اور اس حوالے سے  دوطرفہ معاہدے کے بارے میں ان کے حوالہ جات، حیران کن طور پر بین الاقوامی اصولوں اور قوانین سے انحراف ہے اور خطے میں بھارت کے طرز عمل اور اس کے معاندانہ عالمی عزائم کی عکاسی کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کو بین الاقوامی احترام کے حصول کے لیے سب سے پہلے اپنے اندرونی جابرانہ روّیے پر نظر ثانی کرنی چاہیے اور دوسروں کو دھمکیاں جاری کرنے سے پہلے اپنے ضمیر کو صاف کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارتی حکومت ماورائے قوانین قتل اور بیرون ممالک میں بغاوتوں کو جنم دینے جیسے گھناؤنے جرائم میں ملوث ہے۔ اس کے علاوہ بھارت غیر ملکی عوام اور علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوششوں میں بھی ملوث ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت کی موجودہ حکومت اور اس کے نظریے کے پیروکاروں نے ملک کے اندر نفرت انگیز مہموں کو فروغ دیا ہے اور مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنایا ہے۔ اس طرح کی حرکتیں اندرونی طور پر سیاسی مقاصد تو حاصل کر سکتی ہیں لیکن بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کے مطابق قطعاً نہیں ہو سکتیں اور نہ ہی یہ بھارت کی ایک ذمہ دار علاقائی طاقت کے طور پر عکاسی کر سکتی ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارت میں اس کے جابرانہ ریکارڈ کو غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں کشمیر میں منظم جبر سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ ستم ظریفی کی بات ہے کہ ایک ایسی ریاست  جو ظلم و جبر میں ملوث ہے، خود کو مظلوم ریاست کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

ترجمان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی نظام کے بنیادی اصولوں کی طرف واپس آئے جس میں دوسروں کے خود مختار حقوق اور معاہدہ کی ذمہ داریوں کے احترام کے ساتھ ساتھ زبان اور عمل دونوں میں تحمل شامل ہیں۔

ترجمان نے کہا کہ انتخابی مہم پر تالیاں بجائی جا سکتی ہیں لیکن یہ طویل مدتی امن اور استحکام کو نقصان پہنچاتی ہے۔ بھارتی کے نوجوان جو اکثر انتہا پسند قوم پرستی کا پہلا شکار ہوتے ہیں ان کو چاہیے کہ خوف کی سیاست کو مسترد کردیں اور اس کی بجائے بھارتی نوجوان طبقہ کے لیے بہتر ہو گا کہ وقار اور علاقائی تعاون پر مبنی مستقبل کے لیے کام کریں۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *