وفاقی بجٹ پر صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میاں محمد رؤف عطا نے کہا ہے کہ بظاہر بجٹ اصل اصلاحات کے بجائے صرف دکھاوے کی تبدیلیوں پر مبنی ہے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ بجٹ عوام کو حقیقی ریلیف دینے میں ناکام رہا، مہنگائی اور ضروری اشیاء کی قیمتوں میں اضافے کو دیکھتے ہوئے بجٹ عوام کے لیے مزید مشکلات پیدا کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ حال ہی میں اعلیٰ عدلیہ کی تنخواہوں میں غیرمعمولی اضافہ کیا گیا، اب اسپیکر، چیئرمین اور اراکینِ پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور مراعات میں بھی بہت زیادہ اضافہ کر دیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے برعکس کم از کم تنخواہ کو 37000 روپے پر برقرار رکھنا سراسر ناانصافی ہے اور وسائل کے غلط استعمال اور شاہانہ اخراجات کی واضح مثال ہے، حکومت نے امیر طبقے کو سبسڈی دے کر غریب طبقے کو نظرانداز کیا۔
میاں محمد رئوف عطا نے کہا کہ غیرترقیاتی منصوبوں کے لیے بھاری فنڈز مختص کرنا بھی باعث تشویش ہے، انہوں نے کہا کہ صرف وزارتیں ختم یا ان کے انضمام سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے۔
صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ بجٹ میں تعلیم اور صحت جیسے اہم شعبوں کے لیے خاطر خواہ فنڈز مختص نہیں کیے گئے، حکومت کے شاہانہ اخراجات پر نظرثانی ضروری ہے، ورنہ عوام میں مزید مایوسی اور بے چینی پھیلے گی۔