پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے بین الاقوامی برادری کو اسرائیل کی جوہری صلاحیت کے بارے میں متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کسی بھی عالمی جوہری فریم ورک کا پابند نہیں ہے جس کے باعث وہ علاقائی اور عالمی امن کے لیے سنگین خطرہ ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنے جاری کردہ ایک بیان میں خواجہ آصف نے لکھا کہ دنیا کو اسرائیل کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں محتاط اور خوفزدہ ہونا چاہیے کیونکہ تل ابیب جوہری عدم پھیلاؤ کے تمام بین الاقوامی قوانین سے باہر ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ اسرائیل نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) پر دستخط نہیں کیے ہیں اور نہ ہی وہ کسی معاہدے کا پابند یا بین الاقوامی جوہری نظم و ضبط کی پاسداری کرتا ہے۔ مغربی دنیا کو اسرائیل کی جانب سے شروع کیے جانے والے تنازعات کے بارے میں فکر مند ہونا چاہیے۔ یہ پورے خطے اور ممکنہ طور پر پوری دُنیا کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لے گا۔
World should be wary and apprehensive about Israel’s nuclear prowess, a country not bound by any international nuclear discipline not signatory to NPT or any other binding arrangement. Pakistan is signatory to all international nuclear disciplines, our nuclear capability is for…
انہوں نے اسرائیل کی پالیسی کا پاکستان سے موازنہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ اسلام آباد تمام بین الاقوامی جوہری معاہدوں کی پاسداری کرتا ہے اور اپنی جوہری صلاحیت کو صرف ڈیٹرنس اور قومی دفاع کے لیے استعمال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی جوہری معاہدوں پر دستخط کرنے والا ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جوہری صلاحیت ہمارے عوام کے فائدے اور دشمنوں کے مخاصمانہ عزائم کے خلاف دفاع کے طور پر ہیں۔ ہم اپنے ہمسایوں کے خلاف تسلط پسندانہ پالیسیوں پر عمل نہیں کرتے، جیسا کہ آج کل اسرائیل کی طرف سے واضح طور پر دکھایا جا رہا ہے۔
خواجہ آصف نے مغرب کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خبردار کیا کہ اسرائیل کی حمایت کے خطے پر وسیع تر تباہ کن اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے خبردار کیا کہ اسرائیل کی بدمعاش ریاست کی سرپرستی کے تباہ کن نتائج برآمد ہوسکتے ہیں۔ دنیا کو اس خطرے کی سنگینی سے بیدار ہونا چاہیے۔
وزیر دفاع کا یہ بیان مشرق وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آیا ہے کیونکہ اسرائیل اور غزہ کے درمیان تنازع میں فلسطینیوں کی شہادت میں اضافہ اور وسیع تر علاقائی جنگ کے خدشات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
اگرچہ اسرائیل نے کبھی بھی سرکاری طور پر جوہری ہتھیار رکھنے کا اعتراف نہیں کیا ہے، لیکن وسیع پیمانے پر خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے پاس کافی اور جدید ترین جوہری ہتھیار ہیں، ماہرین کے اندازے کے مطابق اس میں تقریباً 80 سے 90 وار ہیڈ شامل ہیں۔
ایران جیسے ممالک کے برعکس، اسرائیل بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے اضافی پروٹوکول یا این پی ٹی کا رکن نہیں ہے، جو اسے بین الاقوامی معائنے کے بغیر اپنی جوہری تنصیبات کو چلانے کی اجازت دیتا ہے۔
پاکستان کے اعلیٰ دفاعی عہدیدار نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اسلام آباد کے جوہری نظریے کی جڑیں کم سے کم قابل اعتماد ڈیٹرنس پر مبنی ہیں اور یہ تحمل اور ذمہ داری کے اصولوں پر مبنی ہے۔