اسلام آباد۔ حکومتِ پاکستان نے آج مستقل عدالت برائے ثالثی (Permanent Court of Arbitration) کی جانب سے سندھ طاس معاہدے سے متعلق جاری کیے گئے اضافی فیصلے (Supplemental Award) کا خیرمقدم کیا ہے۔ یہ فیصلہ عدالت کی ویب سائٹ پر باقاعدہ طور پر شائع کر دیا گیا ہے۔
فیصلے میں ثالثی عدالت نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ وہ موجودہ حالات کے باوجود اپنے دائرہ اختیار کی حامل ہے، اور بھارت کا یکطرفہ اقدام نہ تو عدالت کو اور نہ ہی بھارت کی ہی درخواست پر مقرر کردہ غیر جانبدار ماہر (Neutral Expert) کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے روک سکتا ہے۔
پاکستان نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ عدالت نے انصاف کے تسلسل کو یقینی بنایا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ معاہدے سے متعلق پہلے مرحلے میں میرٹ پر مبنی مکمل فیصلہ بھی جلد موصول ہوگا۔ یاد رہے کہ اس مرحلے کی سماعت جولائی 2024 میں دی ہیگ کے پیس پیلس میں منعقد ہوئی تھی۔
دفتر خارجہ کے مطابق، اس وقت سب سے اہم ضرورت یہ ہے کہ بھارت اور پاکستان بامعنی اور سنجیدہ مذاکرات کی جانب واپس آئیں، جن میں سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد بھی شامل ہو۔
اس تناظر میں وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 24 جون 2025 کو اپنے ایک بیان میں، جو عالمی اور ملکی میڈیا میں نمایاں طور پر نشر ہوا، واضح کیا کہ “پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور — بشمول جموں و کشمیر، پانی، تجارت اور دہشت گردی — پر بامعنی مکالمے کے لیے تیار ہے۔”
یہ بیان ایک بار پھر پاکستان کے اس مستقل مؤقف کی تصدیق کرتا ہے کہ وہ خطے میں امن، استحکام اور معاہدوں کے احترام کے اصولوں پر کاربند ہے، جب کہ یکطرفہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی اصولوں کے خلاف ہیں بلکہ علاقائی تناؤ کا سبب بھی بنتے ہیں۔