مودی کے دور اقتدار میں بھارت میں ریاستی ظلم کی انتہا ، ہندوتوا نظریے کی بنیاد پر مسلمان مخالف سازشیں بے نقاب ، بھارتی کٹھ پتلی سابق بنگلہ دیشی وزیراعظم شیخ حسینہ کے اقتدار چھن جانے کے بعد بنگالی مسلمان بی جے پی کے نشانے پرہیں ۔
پاکستان کے بعد اب بنگلہ دیش میں بھی مودی سرکار دہشتگردی اور مذہبی انتہاپسندی کو ہوا دے رہی ہے۔
مودی سرکار اور گودی میڈیا مل کر بھارت میں رہائش پذیر بنگالی مسلمانوں کو سیاسی اور معاشی طور پر تباہ کرنے کی مذموم کوششوں میں مصروف۔
بھارتی ویب سائٹ سکرول کے مطابق ؛بھارت میں بنگالی مسلمان مزدوروں کو غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے مشکوک غیر ملکی قرار دیا جا رہا ہے۔ 26 جون کو دہلی میں شناختی دستاویزات کے باوجود دومسلم خاندانوں کو زبردستی بنگلہ دیش واپس بھیج دیا گیا۔ متعدد بنگالی مزدوروں کے بھی شناختی دستاویزات اور زمین کے ثبوت مسترد کر کے انہیں بے دخل کیا جا رہا ہے۔
سکرول نے مزید کہا ہے کہ اڈیشہ میں30جون کو محض بنگالی زبان بولنے پر36 مزدوروں کو 6 دن تک کیمپوں میں قید رکھا گیا۔ پہلگام حملے کے بعد بی جے پی کے زیر اقتدار بنگالی مسلمانوں کے خلاف نسلی امتیاز اور حراست میں اضافہ ہوا۔
حال ہی میں بنگلہ دیشی تنظیم “ریومر سکینر” سوہگ قتل کیس میں بھارتی میڈیا کی حقائق چھپانے کی سازش بے نقاب کر چکی ہے۔
گودی میڈیا نے سوہگ قتل کیس میں مذہبی منافرت پھیلانے کے لیے مسلمان مقتول کو دانستہ طور پر ہندو ظاہر کیا۔
بھارتی گودی میڈیا کا جھوٹا پروپیگنڈا بنگلہ دیش میں معاشرتی اور مذہبی منافرت بڑھانے کی سازش ہے۔
مودی حکومت بنگلہ دیش میں فرقہ وارانہ دراڑیں ڈال کر سیاسی مداخلت کے لیے جواز بنا رہی ہے۔