کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم نریندر مودی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ملک کا آئین بدل کر آر ایس ایس کے فاشسٹ نظریے کو بھارت پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔
کھڑگے نے کہا کہ مودی کی حکومت کا اصل چہرہ اب پوری قوم کے سامنے بے نقاب ہو چکا ہے،اُنہوں نے خبردار کیا کہ اگر بی جے پی کو دوبارہ مکمل اکثریت حاصل ہوئی تو یہ لوگ بھارت کو جمہوری، سیکولر اور مساوات پر مبنی ریاست سے ہٹا کر ایک مکمل ہندو راشٹر میں تبدیل کر دیں گے، جہاں اقلیتوں، دلتوں، خواتین اور کمزور طبقات کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی۔
ملکارجن کھڑگے نے وزیر اعظم مودی کی منی پور کے حوالے سے مجرمانہ خاموشی کو بھی آڑے ہاتھوں لیا، اُنہوں نے کہا کہ مودی دنیا کے 42 ممالک کے دورے کر چکے ہیں، لیکن اپنے ہی ملک کے شمال مشرقی حصے، منی پور، کا دورہ کرنا انہیں گوارا نہیں ہوا ۔
یہ خبر بھی پڑھیں :مودی سرکار کے امر ناتھ یاترا کی آڑ میں ایک اور ممکنہ فالس فلیگ آپریشن کے مذموم مقاصد بے نقاب
جہاں گزشتہ ایک سال سے بدترین نسلی فسادات جاری ہیں، سینکڑوں لوگ ہلاک ہو چکے ہیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اور خواتین کی عصمت دری کے لرزہ خیز واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔
کھڑگے نے کہا کہ مودی کی بیرونِ ملک تصویری نمائش اور اشتہاری سیاست دراصل اُن کی عوام دشمنی اور غیر انسانی رویے کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے۔
کھڑگے کا کہنا تھا کہ مودی حکومت کا پورا نظام صرف نفرت، تقسیم اور اکثریت کے جبر پر قائم ہے، بی جے پی اور آر ایس ایس کے لیڈر مسلسل “آئین بدلنے” کے بیانات دے رہے ہیں جو اس بات کا کھلا اعلان ہے کہ وہ ڈاکٹر امبیڈکر کی بنائی گئی جمہوری بنیادوں کو اکھاڑ پھینکنے پر تُلے ہوئے ہیں۔
انہوں نے عوام کو خبردار کیا کہ آنے والے انتخابات محض ایک سیاسی جنگ نہیں بلکہ ملک کی بقا، اس کے آئین، اور عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کی جنگ ہیں۔
ملکارجن کھڑگے نے آخر میں عوام سے اپیل کی کہ وہ مودی اور بی جے پی کی فسطائی سوچ کو ووٹ کے ذریعے مسترد کریں، تاکہ بھارت کا جمہوری چہرہ باقی رہے، اور ملک نفرت، تفریق اور آمریت کے اندھیرے میں گم نہ ہو جائے۔