چین نے دریائے براہمپترہ پر ڈیم کی تعمیر کا آغاز کردیا جس سے بھارت میں تشویش کی لہر دوڑ چکی ہے ۔
آپریشن سندور میں ناکامی کے بعد بھارت کو سفارتی میدان میں ایک اور زخم، لداخ اور ارو ناچل پردیش کے بعد چین بھارت کشیدگی میں ایک نئے باب کا اضافہ ہوگیا ۔
بھارت کی آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے چین کی دریائے براہمپترہ پر کنٹرول کی تیاری ،علاقائی پانی کی سیاست میں بھارت کی پسپائی اور چین کا ڈیم منصوبہ بھارت کی ناکامی کا اعلان نظر آتا ہے ۔
این ڈی ٹی وی کے مطابق چین نے تبت اور بھارت سے گزرنے والے براہمپترہ دریا پر میگا ڈیم کی تعمیر شروع کر دی، افتتاحی تقریب میں وزیراعظم لی چیانگ نے شرکت کی ، ڈیم سے بجلی کی فراہمی تبت اور دیگر خطوں کے لیے یقینی بنائی جائے گی۔
این ڈی ٹی وی ورلڈ کے مطابق نیا ڈیم چین کے تھری گورجز سے بھی بڑا، بھارت میں لاکھوں لوگوں کی زندگیوں پر سنگین اثرات متوقع ہیں ، منصوبے میں پانچ ہائیڈرو پاور اسٹیشنز بنائے جائیں گے اور سرمایہ کاری 1.2 ٹریلین یوان تک پہنچنے کا امکان ہے، ڈیم کی تکمیل کے بعد بھارت کے لاکھوں شہریوں کو سنگین ماحولیاتی اورآبی خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ہے ۔
سندھ طاس معاہدہ ختم کر کے بھارت پانی کی لڑائی چاہتا تھا، مگر چین نے بھارت کو اس کی ہی حکمت عملی کا مزہ چکھا دیا ، بھارت کی آبی جنگ چھیڑنے کی سازش اسی کے گلے پڑ گئی، چین نے براہمپتر ہ پر ڈیم کا آغاز کرکے بھارتی عزائم کا منہ توڑ جواب دیا۔