صوبہ پنجاب کے خانیوال کے قریب راوی اور چناب دریاؤں کے بپھرے ہوئے سنگم نے پنجاب میں شدید سیلابی ایمرجنسی پیدا کر دی ہے۔ حکام نے خبردار کیا ہے کہ ایک غیر معمولی سیلابی ریلا آ رہا ہے، جو ملتان اور مظفرگڑھ سمیت بڑے شہری مراکز کو شدید خطرے میں ڈال رہا ہے۔
صوبائی حکام نے اگلے 12 گھنٹے نہایت اہم قرار دیے ہیں کیونکہ ہیڈ محمدوالہ اور شیر شاہ کے مقامات پر پانی کی سطح 412 فٹ تک پہنچ چکی ہے، جو خطرے کی حد 417.5 فٹ سے صرف 5 فٹ کم ہے۔
ایک دہرا خطرہ منڈلا رہا ہے، ایک طرف دریاؤں کے سنگم کی وجہ سے موجودہ بلند پانی اور دوسری طرف ایک نیا طاقتور ریلا جو 5 لاکھ کیوسک سے زیادہ شدت کے ساتھ علاقے کی جانب بڑھ رہا ہے۔
صوبائی حکومت نے شہری علاقوں کو بچانے کے لیے کنٹرولڈ کٹ لگانے کی پالیسی اپنائی ہے تاکہ بندوں اور بیراجوں پر دباؤ کم کیا جا سکے۔ 17 اہم مقامات کی نشاندہی کر لی گئی ہے، جبکہ ہیڈ محمدوالہ، شیر شاہ فلڈ بند، اور رنگ پور پر کٹ لگانے کا فیصلہ چند گھنٹوں میں متوقع ہے۔
ایک پی ڈی ایم اے اہلکار نے کہا کہ ’یہ وقت کی دوڑ ہے۔ ہم تمام وسائل بروئے کار لا رہے ہیں تاکہ صورتحال پر قابو پایا جا سکے‘۔
بھارت کی جانب سے چھوڑا گیا پانی
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب مارالہ، کھنکی اور قادرآباد ہیڈ ورکس سے 5 لاکھ سے زیادہ کیوسک پانی کا ریلا گزر چکا ہے۔ یہ ریلا جمعرات کو ٹریمو ہیڈ ورکس اور جمعہ کو ملتان کے قریب پہنچنے کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل عرفان علی کاٹھیا نے تصدیق کی کہ بھارت کے 3 بڑے ڈیم اپنی مکمل گنجائش کے قریب پہنچ چکے ہیں اور آئندہ 72 گھنٹوں میں ان سے پانی چھوڑے جانے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں میں 3 علیحدہ سیلابی وارننگز موصول ہوئی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’راوی غیر معمولی رویہ اختیار کر رہا ہے، اس کا پانی چناب میں شامل ہونے کے بجائے الٹا بہہ رہا ہے، جس کی وجہ سے اس میں پانی کی سطح کم نہیں ہو رہی‘۔
اہم انفراسٹرکچر خطرے میں
کراچی سے فیصل آباد جانے والی ریلوے ٹریفک معطل کر دی گئی ہے کیونکہ عبدالحکیم کے مقام پر دریائے چناب پر ریلوے پل پانی میں ڈوب گیا ہے۔ شیر شاہ پل پر بھی صورتحال تشویشناک ہے، جہاں صرف دو فٹ کی گنجائش باقی رہ گئی ہے۔
تباہی کی شدت
اب تک پنجاب بھر میں 37 لاکھ سے زیادہ افراد متاثر ہو چکے ہیں، جبکہ جاں بحق افراد کی تعداد 46 ہو گئی ہے۔ 3900 سے زیادہ دیہات پانی کی لپیٹ میں آ چکے ہیں اور 14 لاکھ افراد اور 10 لاکھ سے زیادہ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
حکومت نے409 ریلیف کیمپ قائم کیے ہیں، جہاں25 ہزار سے زیادہ بے گھر افراد کو پناہ اور ضروری سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
ضلع خانیوال میں 136 اور ٹوبہ ٹیک سنگھ میں75 دیہات پہلے ہی متاثر ہو چکے ہیں، جبکہ مزید علاقوں کو خطرہ لاحق ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب کا دورہ
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ملتان میں سیلاب متاثرین کے کیمپوں کا دورہ کیا اور ہیڈ محمدوالہ کے نازک مقام پر صورتحال کا خود جائزہ لیا۔
انہوں نے ضلعی انتظامیہ کو نقصان کے تخمینے کے لیے فوری سروے کرنے، صاف پانی کی فراہمی، فومیگیشن اور کیمپوں میں جراثیم کش اسپرے کروانے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا کہ ’ ہمیں اس بحران سے پہلے نمٹنے کے لیے ہر قدم اٹھانا ہوگا‘۔
دریاؤں کی تازہ صورتحال
دریائے چناب میں ہیڈ مرالہ کے مقام پر 444,754 کیوسک (کمی کا رجحان) کھنکی میں 558,683 کیوسک پانی جو مستحکم پوزیشن پر ہے، قادرآباد میں 557,440 کیوسک بڑھ رہا ہے۔
دریائے راوی
دریائے روای جسار کے مقام 82,140 کیوسک پانی کا اخراج ہے جس میں کمی کا رجحان ہے، شاہدرہ میں 78,340 کیوسک کا اخراج ہے جو کہ بڑھ رہا ہے، سدھنائی کے مقام پر 152,480 کیوسک پانی پہنچ چکا ہے جس کی ابھی تک ایک مستحکم پوزیشن ہے۔
دریائے ستلج
دریائے ستلج میں جی ایس والا کے مقام پر 319,295 کیوسک پانی پہنچ چکا ہے، ہیڈ سلیمانکی کے مقام پر 132,492 کیوسک پانی ہے جو کہ مستحکم پوزیشن پر ہے، پنجند کے مقام پر 159,662 کیوسک پانی پہنچا ہے جو کہ مستحکم پوزیشن پر ہے۔
حکام کی عوام سے اپیل
پی ڈی ایم اے نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ مقامی انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں اور نچلے علاقوں سے فوری انخلا کریں۔ ریلیف اور ریسکیو آپریشنز جاری ہیں، مگر حکام خبردار کر رہے ہیں کہ اصل خطرہ ابھی باقی ہے۔
ڈی جی عرفان کاٹھیا کا کہنا تھا کہ ’ اگلے 72 گھنٹے اس بحران کے پیمانے کا تعین کریں گے۔ ہمیں اتحاد، تعاون اور ہوش مندی سے اس صورتحال کا سامنا کرنا ہوگا‘۔