ایس سی او اجلاس تاریخ کا سب سے بڑا اجلاس، چین اور پاکستان مشترکہ تعاون کے نئے مرحلے میں داخل

ایس سی او اجلاس تاریخ کا سب سے بڑا اجلاس، چین اور پاکستان مشترکہ تعاون کے نئے مرحلے میں داخل

پاکستان میں تعینات چین کے سفیر جیانگ زائی ڈونگ نے چینی سفارت خانے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ تیانجن میں ہونے والا شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) ہیڈز آف اسٹیٹ کونسل اجلاس ایس سی او کی تاریخ کا سب سے بڑا اجلاس تھا۔ یہ اجلاس چین نے پانچویں بار منعقد کیا، جس میں دریاے حیے کے کنارے چین کے نئے اور پرانے دوست جمع ہوئے۔

چینی سفیر کے مطابق رواں برس ایس سی او اجلاس میں 24 سے زائد غیر ملکی رہنما اور بین الاقوامی تنظیموں کے سربراہان شریک ہوئے۔ چین کی سربراہی میں ہونے والے اس اجلاس کو “چین کا سال” قرار دیا گیا، جس کے دوران سیاسی، سیکیورٹی، اقتصادی اور عوامی روابط پر 100 تقریبات کی میزبانی کی گئی۔

چینی سفیر نے بتایا کہ صدر آصف علی زرداری نے ایس سی او کے کامیاب انعقاد پر چائنا ڈیلی میں آرٹیکل لکھا جبکہ وزیر اعظم شہباز شریف نے چین کی صدارت کو صدر شی جن پنگ کے ویژن کا عکاس قرار دیا۔ آئندہ مرحلے میں چین اور پاکستان مل کر مزید تعاون کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر شی جن پنگ نے گلوبل گورننس انیشیٹیو کے تحت ترقی کا ایک بڑا ویژن پیش کیا جسے شریک رہنماؤں نے سراہا۔ پاکستان نے بھی ان اقدامات کی مکمل حمایت کی ہے اور ان پر عملدرآمد کا عزم ظاہر کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی، 100 انڈکس میں ریکارڈ اضافہ

چینی سفیر نے کہا کہ اجلاس میں آٹھ بڑے نتائج سامنے آئے، جن میں آئندہ دس برس کے لیے ترقیاتی حکمت عملی کی منظوری، دوسری جنگ عظیم کے نتائج کے دفاع کے لیے آواز بلند کرنا اور کثیر الجہتی ٹریڈنگ سسٹم کی حمایت شامل ہے۔ اجلاس میں ایس سی او ترقیاتی بینک کے قیام اور چار سیکیورٹی سینٹرز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا، جن میں ٹرانس نیشنل آرگنائزڈ کرائم سینٹر، انسداد منشیات سینٹر، کمپریہینسو سیکیورٹی تھریٹس سینٹر اور سیکیورٹی تھریٹس انفارمیشن سینٹر شامل ہیں۔

مزید برآں، چھ اعلیٰ معیاری ترقیاتی ایکشن پلانز کی منظوری دی گئی جبکہ ایس سی او اصلاحات کے تحت مبصرین اور ڈائیلاگ پارٹنرز کو شراکت دار کا درجہ دیا گیا۔ رواں برس جمہوریہ لاو کو بھی ایس سی او کا شراکت دار بنایا گیا۔

اجلاس میں دنیا کی پرامن ترقی کے لیے اقدامات پر زور دیا گیا۔ رکن ممالک میں 100 چھوٹے منصوبے شروع کیے جائیں گے، آئندہ تین برسوں میں 10 ارب رینمنبی کے اضافی قرضے اور ایک برس میں 2 ارب رینمنبی کی امداد فراہم کی جائے گی۔ ایس سی او اسکالرشپس کی تعداد دگنی کی جائے گی، پانچ برس میں 10 لوبان ورکشاپ قائم ہوں گی اور 10 ہزار تربیت گاہیں فراہم کی جائیں گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نیوی نے چین کی مدد سے سمندرکی تہہ میں گیس کے وسیع ذخائر تلاش کرلیے

توانائی کے شعبے میں آئندہ پانچ برسوں میں 10 ملین کلوواٹ کے شمسی اور ہوائی بجلی منصوبے شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ رکن ممالک کو بئی ڈو نیویگیشن سیٹلائٹ سسٹم کے استعمال کی دعوت دی گئی اور متعلقہ ممالک کو بین الاقوامی لونر ریسرچ اسٹیشن میں شمولیت کی ترغیب بھی دی گئی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *