وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور سینیٹر رانا ثناءاللہ خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت ملک کے مستقبل کو خودمختار بنانے کے لیے یکجہتی سے کام کر رہی ہے۔
فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری ’ایف سی سی آئی‘ سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے حالیہ پاکستان سعودی عرب دفاعی معاہدے کو ’امت مسلمہ کے اتحاد اور وقار کی ضمانت‘ قرار دیا۔ اُنہوں نے واضح کیا کہ اس معاہدے کے تحت سعودی عرب پر کسی بھی حملے کو پاکستان پر حملہ تصور کیا جائے گا اور پاکستان اپنے سرحدوں کے ساتھ ساتھ اسلامی مقدس مقامات کے تحفظ کے لیے بھی ہر وقت تیار ہے۔
اُنہوں نے پاکستان کی تزویراتی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے 28 مئی 1998 کے ایٹمی تجربات اور پلوامہ واقعے پر محتاط مگر مضبوط ردعمل کا حوالہ دیا۔ اُن کا کہنا تھا کہ ’دنیا نے دیکھ لیا کہ ہم نہ جارحیت کے سامنے جھکتے ہیں اور نہ ہی قومی وقار پر سمجھوتہ کرتے ہیں۔‘
معاشی صورتحال پر بات کرتے ہوئے رانا ثناءاللہ نے ڈیفالٹ کی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ حکومت نے معیشت کے استحکام کے لیے سخت مگر ضروری فیصلے کیے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ آئی ایم ایف پروگرام کی شرائط فوری ریلیف کی راہ میں رکاوٹ ہیں، تاہم وہ پُرامید ہیں کہ جلد مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
اُنہوں نے کاروباری برادری پر زور دیا کہ وہ شفافیت کو فروغ دیں تاکہ پاکستان کی عالمی اقتصادی ساکھ بہتر ہو۔ ساتھ ہی انہوں نے صنعتی شہروں خصوصاً فیصل آباد کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کی یقین دہانی کرائی۔
میڈیا کے سوالات کے جواب میں اُنہوں نے انکشاف کیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے فیصل آباد کے لیے بڑے ترقیاتی فنڈز مختص کیے ہیں، تاہم کچھ فنڈز سیلاب متاثرین کی مدد کے لیے منتقل کرنا پڑے۔ اُنہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ فیصل آباد کی انفراسٹرکچر میں طویل عرصے سے نظرانداز کیا گیا اور وعدہ کیا کہ وہ شہر میں کینسر اسپتال کے قیام کے لیے بھرپور آواز بلند کریں گے۔
رانا ثنا اللہ کے بیانات حکومت کی اس پالیسی کو ظاہر کرتے ہیں جس میں قومی دفاعی شراکت داری کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ معاشی اور علاقائی ترقی کو بھی اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔