آزاد جموں کشمیر (اے جے کے) میں جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی کی کال پر لاک ڈاؤن سے متعلق بےچینی کی کیفیت برقرار ہے، جب تمام شہروں کی انتظامیہ نے بھی کمر کس لی ہے اور عوامی زندگی میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے، اہم شہروں میں پولیس نے فلیگ مارچ شروع کر دیا ہے اور سیکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے۔
دوسری جانب جموں کشمیر جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (جے کے جے اے اے سی) نے بھی 29 ستمبر کے مجوزہ لاک ڈاؤن کے لیے عوامی حمایت حاصل کرنے کی مہم کو مزید تیز کر دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے طاقت کے مظاہرے کے طور پر پولیس اور نیم فوجی دستوں کی گاڑیوں کے قافلے ضلع ہیڈکوارٹرز اور اہم مقامات پر گشت کرنا شروع ہو گئے ہیں۔ بڑے شہروں کے داخلی و خارجی راستوں پر بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے، جبکہ حساس مقامات پر نگرانی مزید سخت کر دی گئی۔
دوسری جانب، جے کے جے اے اے سی نے مکمل ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جس میں حکومت پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ اس نے دہائیوں سے عوام کو بنیادی حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔
’ہم کسی ادارے کے خلاف نہیں، صرف عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہے ہیں‘
ادھر مظفرآباد کے علاقے پلیٹ میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جے کے جے اے اے سی کے رہنما شوکت نواز میر نے واضح کیا کہ ان کی مہم کسی نظریے یا ادارے کے خلاف نہیں، بلکہ صرف عوامی حقوق کے لیے ہے۔
شوکت نواز میر نے کہا کہ ’یہ ایک بار پھر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہم کسی نظریے یا ادارے کے خلاف مہم نہیں چلا رہے، بلکہ اپنے اُن جائز حقوق کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں جو 7 دہائیوں سے کسی نہ کسی بہانے سے چھینے گئے ہیں۔
انہوں نے دھمکی دی کہ 29 ستمبر کا لاک ڈاؤن پلان اے ہے، جبکہ پلان بی اور سی بھی تیار ہیں۔ ’اور پلان ڈی،‘ انہوں نے خبردار کیا، ’سب سے سخت ہوگا۔‘
اتوار کو دکانیں کھلی رکھنے کا اعلان
شہریوں کی سہولت کے لیے تاجر برادری نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کو جو عام طور پر تعطیل کا دن ہوتا ہے، دکانیں کھلی رکھیں گے تاکہ لوگ لاک ڈاؤن سے قبل ضروری اشیاء خرید سکیں۔
حکومت کا امن و امان پر زور، مذاکرات کی پیشکش
ادھر مظفرآباد میں ہونے والے ایک اجلاس میں ڈویژنل کمشنر چوہدری گفتار حسین نے کہا کہ وفاقی اور اے جے کے حکومت کے وزرا پہلے ہی جے کے جے اے اے سی سے ’کھلے دل‘ کے ساتھ مذاکرات کر چکے ہیں، لیکن زور دیا کہ امن کا قیام سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’بدامنی اور قانون شکنی کسی کے بھی مفاد میں نہیں ہے۔
ادھر ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ مدثر فاروق نے بھی خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ کسی کو بھی عوامی زندگی یا آزادانہ نقل و حرکت میں رکاوٹ ڈالنے کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔
انہوں نے کہاکہ ’امن و امان کا قیام انتظامیہ، پولیس اور شہریوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے،‘ ۔ ’ہمارا کسی سے جھگڑا نہیں، لیکن عوام کے جان و مال کا تحفظ اور خدمت کا مشن ہر حال میں جاری رہے گا۔‘ انہوں نے مزید کہا کہ ریاستی املاک، بشمول گاڑیاں اور مشینری کی حفاظت تمام ملازمین کی اولین ذمہ داری ہے۔
آزاد کشمیر کا پورا علاقہ ممکنہ بڑے لاک ڈاؤن کے دہانے پر کھڑا ہے، سب کی نظریں 29 ستمبر پر مرکوز ہیں۔ جے کے جے اے اے سی اپنی عوامی حمایت پر پُرعزم ہے اور اپنے مطالبات کو جائز اور طویل عرصے سے نظر انداز شدہ قرار دیتی ہے، وہیں انتظامیہ قانون و نظم کی بحالی پر سخت موقف اپنائے ہوئے ہے۔