آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے احتجاج کی آڑ میں شرپسند عناصر نے پولیس اہلکاروں پر وحشیانہ حملے کر دیے، جس کے باعث کئی پولیس اہلکار زخمی ہو گئے۔ حکومتی مذاکرات کی متعدد دعوتوں کے باوجود عوامی ایکشن کمیٹی کا احتجاج جاری ہے تاہم اس احتجاج کا رنگ تشدد اور اشتعال میں بدل گیا ہے۔
زخمی پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے شرپسندوں نے ان پر اچانک حملہ کیا، ان کی وردیاں پھاڑ دیں اور پتھر، ڈنڈے برسائے۔ شرپسندوں نے پولیس اہلکاروں سے اسلحہ اور دیگر سامان بھی چھین لیا، اور فائرنگ بھی کی گئی۔
ایک زخمی پولیس اہلکار کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے انہیں پر امن احتجاج کرنے کی اجازت دی، مگر انہوں نے ہماری بات نہ سنی اور پہاڑوں پر چڑھ کر اوپر سے فائرنگ کی۔’ شرپسندوں نے آنسو گیس شیل بھی پھینکا اور پولیس اہلکاروں کو کیل لگے ڈنڈوں سے مارا۔
اس حملے میں ایس پی بھی زخمی ہوئے جبکہ شرپسند مظاہرین نے پولیس اہلکاروں کی رہائش گاہوں کا گھیراؤ کیا اور ان کا سامان جلا دیا۔ زخمی پولیس اہلکاروں نے بتایا کہ شرپسندوں کے پاس 30 بور اور نائن ایم ایم پستول تھے اور انہوں نے کنٹینر ہٹا کر ایمبولینس کو بھی نقصان پہنچایا۔
عوامی ایکشن کمیٹی پر الزام ہے کہ وہ احتجاج کے نام پر امن و امان کو خراب کرنے کی سازش میں ملوث ہے، جس کا مقصد علاقے میں تشدد اور افراتفری پھیلانا ہے۔
حکومت نے عوامی ایکشن کمیٹی سے امن و امان قائم رکھنے کی اپیل کی ہے اور شرپسند عناصر کے خلاف سخت کارروائی کا عندیہ دیا ہے۔ آزاد کشمیر میں امن و استحکام کے لیے صورتحال کو قابو میں رکھنے کے لیے حفاظتی انتظامات بڑھا دیے گئے ہیں۔