عالمی کرپٹو مارکیٹ نے اس ہفتے شدید جھٹکا برداشت کیا، جب چند گھنٹوں میں اربوں ڈالر کی مالیت گراوٹ ہوئی۔ اس بڑی فروخت کی وجہ بڑھتی ہوئی عالمی معاشی کشیدگیاں، لیوریجڈ پوزیشنز کی زبردست لیکویڈیشناور ’ای ٹی ایف‘ کی منظوریوں میں تاخیر ہے۔ اگرچہ اس مندی نے سرمایہ کاروں کو ہلا کر رکھ دیا ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ 2025 کے جاری سائیکل میں ایک لازمی اور صحت مند وقفہ ہو سکتا ہے۔
بٹ کوائن اور ایتھیریم کی قیمتوں میں شدید کمی
بٹ کوائن (بی ٹی سی) تقریباً 7.5 فیصد کمی کے ساتھ 112,578 ڈالر تک گر گیا، جبکہ ایتھیریم (ای ٹی ایچ) کی قیمت 13 فیصد کم ہو کر 3,799 ڈالر پر آ گئی۔ اس سے قبل بٹ کوائن نے ہفتے کے آغاز میں 125,456 ڈالر کی نئی بلند ترین سطح چھوئی تھی۔
اس تیز رفتار گراوٹ نے بڑے پیمانے پر منافع لینے اور لیوریجڈ پوزیشنز کی زبردست فروخت کو جنم دیا۔ کوئن گلاس کے مطابق صرف 24 گھنٹوں میں 5.6 ارب ڈالر سے زیادہ کی لانگ پوزیشنز لیکویڈیٹ ہو گئیں، جو 2025 کی سب سے بڑی یک روزہ لیکویڈیشن میں سے ایک ہے۔
ماہرین نے 109,000 سے 114,000 ڈالر کے درمیان کے دائرے کو بٹ کوائن کے لیے اہم سپورٹ زون قرار دیا ہے، جبکہ ایتھیریم کے تاجروں کی نظریں 3,500 ڈالر پر لگی ہوئی ہیں تاکہ ممکنہ بحالی کے آثار دیکھے جا سکیں۔
عالمی معاشی دباؤ سے مارکیٹ میں بے چینی
یہ گراوٹ اس وقت شدت اختیار کر گئی جب امریکا نے چینی ٹیکنالوجی کی درآمدات پر 100 فیصد ٹیرف کا اعلان کیا، جس سے امریکہ، چین تجارتی جنگ کے دوبارہ بھڑکنے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ اس خبر کے بعد امریکی ڈالر انڈیکس (ڈی ایکس وائی) بڑھ کر 107 کی سطح پر پہنچ گیا، جو کہ 2024 کے اوائل کے بعد سب سے بلند سطح ہے۔ دریں اثنا، 10 سالہ ٹریژری بانڈ کا منافع 4.65 فیصد کے قریب رہا، جس سے خطرناک اثاثہ جات، جیسا کہ کرپٹو کے لیے لیکویڈیٹی مزید کم ہو گئی۔
‘اداروں نے اپنے کرپٹو ایکسپوژر کو کم کرنا شروع کر دیا ہے،’ ایک تجزیہ کار نے کہا۔ ‘جب تک تجارتی کشیدگیاں ختم نہیں ہوتیں اور ڈالر کی قدر میں کمی نہیں آتی، کرپٹو مارکیٹ دباؤ میں رہ سکتی ہے۔’
’ای ٹی ایف‘ منظوریوں میں تاخیر نے بیچنے کے رجحان کو بڑھایا
سرمایہ کاروں کی مایوسی میں اس وقت مزید اضافہ ہوا جب سولانا اور ’ایکس آر پی‘ کے اسپاٹ ’ای ٹی ایف‘ کی منظوری میں امریکی حکومت کے شٹ ڈاؤن کے باعث تاخیر ہو گئی، جس سے ’ایس ای سی‘ کے تحت دائر کردہ متعدد فائلنگز مؤخر ہو گئیں۔
سولانا، جس کی قیمت حال ہی میں 218 ڈالر تک جا پہنچی تھی، ’ای ٹی ایف‘ تاخیر کے بعد 172 ڈالر پر آ گئی۔ اگرچہ یہ ایک وقتی دھچکا ہے، کرپٹو ’ای ٹی ایف‘ نے جنوری 2025 سے اب تک 18 ارب ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری حاصل کی ہے، جو ظاہر کرتا ہے کہ ادارہ جاتی دلچسپی برقرار ہے، حالانکہ عارضی طور پر رک گئی ہے۔
آلٹ کوائنز کی منڈی میں شدید جھاڑو
یہ مندی صرف بٹ کوائن اور ایتھیریم تک محدود نہیں رہی، بلکہ آلٹ کوائنز میں بھی زبردست گراوٹ دیکھی گئی، جن میں کئی کرپٹو کرنسیز نے صرف چند گھنٹوں میں 80 فیصد تک اپنی قدر کھو دی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کوئی اچانک واقعہ نہیں تھا بلکہ ایک منصوبہ بند ری سیٹ تھی جو بڑے ادارہ جاتی کھلاڑیوں نے کی۔
گزشتہ دو ماہ کے دوران، ریٹیل سرمایہ کاروں نے بے دریغ لیوریجڈ لانگ پوزیشنز کھول رکھی تھیں، جس سے مارکیٹ کا ڈھانچہ نازک ہو گیا تھا۔ جیسے ہی بٹ کوائن کی قیمت نیچے آئی، الگورتھمک لیکویڈیشنز نے بازار میں خودکار فروخت شروع کر دی، جس سے کریش مزید بڑھ گیا۔
اس چین ری ایکشن نے زیادہ لیوریج کو ختم کیا، غیر ضروری لیکویڈیٹی کو صاف کیا، اور صرف مضبوط سرمایہ کاروں کو مارکیٹ میں باقی رہنے دیا، جو کہ تجربہ کار تاجروں کے مطابق ضروری تھا۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ وھیلز اور ادارے اس لیوریج کے بڑھنے کا اندازہ لگا چکے تھے، اور انہوں نے جان بوجھ کر بٹ کوائن کی نئی بلند ترین سطح پر مارکیٹ کو ریورس کر کے اربوں ڈالر کی فورسڈ لیکویڈیشنز کو متحرک کیا۔
نتیجتاً، نہ صرف قیاسی تاجروں کو نکالا گیا، بلکہ ایکسچینجز پر لیوریج کے تناسب کو بھی ری سیٹ کر دیا گیا، جو اکثر اگلے بڑے بل رن سے پہلے ہوتا ہے۔
یہ ایک صحت مند وقفہ کیوں ہو سکتا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر بل سائیکل میں ایک ’کلنزنگ ایونٹ‘ ہوتا ہے، ایسا لمحہ جب مارکیٹ سے حد سے زیادہ لیوریج اور غیر حقیقی خوش فہمی کا خاتمہ کیا جاتا ہے۔
اگر بٹ کوائن 109,000 ڈالر سے اوپر رہتا ہے، تو وہ جلد ہی 120,000 ڈالر تک ری باؤنڈ کر سکتا ہے، جو نئی ایکیومولیشن فیز کی شروعات ہو گی۔ یو آئی ٹیکنالوجیز کے بانی رافیل بیخار نے اس صورتحال کو کچھ یوں بیان کیا کہ مارکیٹ بظاہر مختصر مدت میں خراب دکھ سکتی ہے، جیسا کہ اکثر پل بیک کے بعد ہوتا ہے۔ لیکن پل بیکس ہی اگلی تیزی کی لہر کو جنم دیتے ہیں۔