سعودی حکومت کی جانب سے گھریلو ملازمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے بڑا فیصلہ کر لیا گیا ہے ۔
سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق اب مملکت میں کسی بھی گھریلو ملازم سے بھرتی، ورک پرمٹ یا پیشے کی تبدیلی کے نام پر کوئی فیس نہیں لی جا سکے گی اور اس نئے اقدام کا مقصد گھریلو ملازمین کا استحصال روکنا ہے۔
اس حوالے سے وزارت افرادی قوت نے واضح کیا ہے کہ جو بھی آجر اس قانون کی خلاف ورزی کرے گا، اس پر بیس ہزار ریال جرمانہ عائد کیا جائے گا اور تین سال تک اسے کسی بھی گھریلو ملازم کو رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
یہ فیصلہ ان غیر ملکی ورکرز کے لیے خوش آئند ہے جو طویل عرصے سے کفیلوں کے سخت رویوں اور مالی بوجھ کا سامنا کر رہے تھے۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے غیر ملکیوں کے لیے پریمیئم رہائش اسکیم کے تحت اہم اپ ڈیٹ جاری کیا ہے۔ اب غیر ملکی افراد مملکت میں بغیر کفیل کے مستقل رہائش حاصل کر سکتے ہیں۔
پائیدار رہائش (Permanent Residency): اس کے لیے ایک مرتبہ 800,000 سعودی ریال (تقریباً 2 لاکھ 13 ہزار امریکی ڈالر) ادا کرنا ہوں گے۔ اس کے بعد تاحیات رہائش کی سہولت حاصل ہوگی۔
قابلِ تجدید رہائش (Renewable Residency): اس کی سالانہ فیس 100,000 سعودی ریال (تقریباً 26,700 امریکی ڈالر) ہے۔
اس اسکیم سے فائدہ اٹھانے والے افراد کو متعدد شہری سہولیات حاصل ہوں گی، جن میں بغیر ویزا سعودی عرب میں آزادانہ آمد و رفت، اہلیہ اور بچوں کی کفالت، کاروبار کرنے کی آزادی، اور جائیداد خریدنے کی اجازت شامل ہے (تاہم مکہ، مدینہ اور سرحدی علاقوں میں جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی)۔
اس کے علاوہ انہیں بینکنگ، تعلیم، اور صحت کی معیاری سہولیات تک رسائی حاصل ہوگی اور وہ بیرونِ ملک رقم کی آزادانہ منتقلی بھی کر سکیں گے۔ البتہ، اس اسکیم کے تحت رہائش حاصل کرنے والے افراد سعودی شہریت یا ووٹ دینے کے حق کے اہل نہیں ہوں گے۔
یہ اقدام سعودی عرب کے وژن 2030 کا حصہ ہے جس کا مقصد مملکت کو عالمی سرمایہ کاری، سیاحت اور جدید معاشی ماڈلز کے لیے پرکشش بنانا ہے۔