امن منصوبہ خطرے میں، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے غزہ میں ترکیہ اور قطر کے کردار کو مسترد کر دیا

امن منصوبہ خطرے میں، اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو  نے غزہ میں ترکیہ اور قطر کے کردار کو مسترد کر دیا

اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامین نتن یاہو نے جنگ بندی کے بعد غزہ میں ترکیہ اور قطر کے کسی بھی کردار کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی شمولیت اسرائیل کے لیے ایک ’ریڈ لائن‘ ہے جسے وہ عبور نہیں کرے گا۔

انسانی ہمدردی پر مبنی مجوزہ کردار پر اختلاف

اسرائیلی اخباراسرائیل حیوم کی رپورٹ کے مطابق نتن یاہو کا یہ مؤقف امریکی حکام میں تشویش کا باعث بن رہا ہے، جو غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے بعد کے لیے ایک امریکی حمایت یافتہ منصوبے کو محفوظ بنانا چاہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ امن منصوبہ، 8 مسلم ممالک کا حماس کے مثبت ردعمل کا خیرمقدم

انسانی ہمدردی پرمبنی مجوزہ کردار پر اختلاف امریکی حکام کے مطابق، ترکیہ اور قطر کا غزہ میں کردار مکمل طور پر انسانی ہمدردی اور سول بنیادوں پر مشتمل ہو گا، جس میں امداد کی تقسیم، بنیادی ڈھانچے کی بحالی، مقامی سول انتظامیہ کی معاونت وغیرہ شامل ہے۔

یہ تمام سرگرمیاں بین الاقوامی تنظیموں کے ساتھ مل کر انجام دی جائیں گی، تاکہ سیاسی اثر و رسوخ سے بچا جا سکے۔ تاہم، نتن یاہو اور دیگر سینیئر اسرائیلی حکام کو خدشہ ہے کہ ترکیہ اور قطر کی موجودگی غزہ میں سیاسی اثر و رسوخ خاص طور پر ان کے حماس سے روابط کی وجہ سے اضافے کا سبب بن سکتی ہے،۔

اخبار کے مطابق’یروشلم کسی بھی ترک یا قطری موجودگی کو اسرائیلی خودمختاری اور علاقائی استحکام کے لیے براہِ راست خطرہ سمجھتا ہے‘،۔ انہوں نے کہا کہ نتن یاہو نے اعلیٰ سطح کے اجلاسوں میں اپنا مؤقف واضح کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کو مذاکرات کے بگاڑ کا خدشہ

ادھر وائٹ ہاؤس کو مذاکرات کے بگاڑ کا خدشہ وائٹ ہاؤس کو خدشہ ہے کہ نتن یاہو کا سخت مؤقف جاری مذاکرات کو پیچیدہ بنا سکتا ہے اور امریکا و اسرائیل کے درمیان ہم آہنگی کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔ امریکی حکام ترکیہ اور قطر کو اہم ثالث سمجھتے ہیں، جو درج ذیل معاملات میں کردار ادا کر سکتے ہیں، جنگ بندی کی کوششیں، انسانی امداد کی فراہمی، ممکنہ عبوری حکمرانی کے انتظامات، امریکی محکمہ خارجہ نے واضح کیا ہے کہ ان کی شمولیت محدود، سول اور عارضی ہو گی۔

مزید پڑھیں:پاکستان کا صدر ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیرمقدم، غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ

خطے پر پڑنے والے اثرات

خطے پر پڑنے والے اثرات یہ اختلاف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکا بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ کوشش کر رہا ہے کہ غزہ میں جنگ کے بعد اقتدار کا خلا پیدا نہ ہو۔ تجزیہ کار خبردار کر رہے ہیں کہ اگر بعد از جنگ حکمت عملی پر اتفاق نہ ہوا تو تعمیر نو کے عمل اور علاقائی استحکام کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

اس تمام تر تناؤ کے باوجود، سفارتی کوششیں جاری ہیں تاکہ ایک ایسا فریم ورک تیار کیا جا سکے جو اسرائیلی سیکیورٹی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے غزہ کے شہریوں کے لیے انسانی امداد اور حکمرانی کی مؤثر فراہمی کو یقینی بنائے۔

editor

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *